ترتیبی نمبر 83 نزولی نمر 27
مکی سورت سورہ بروج مکی ہے۔
آیات اس میں ۲۲ آیات ہیں۔
وجه تسمیه :
آیت نمبر میں ہے: والسماء ذات البروج
( آسمان کی قسم جس میں برج ہیں) ان ہی بروج کی نسبت سے اس سورت کو سورہ بروج کہتے ہیں۔
تین قسمیں:
سورت کی ابتداء میں اللہ نے تین قسمیں کھا کر فرمایا:
۱۔ آسمان کی قسم جس میں برج ہیں۔
۲۔ اور اس دن کی جس کا وعدہ ہے۔
۳۔ اور حاضر ہونے والے کی اور اس کی جس کے پاس حاضر کیا جائے۔
” خندقوں والے ہلاک کیے گئے۔”
خندقوں والے:
1۔ سلطنت حمیر کا آخری بادشاہ:
صحیح مسلم میں خندقوں والے قصہ کی نسبت حمیر کے بادشاہوں میں سے آخری بادشاہ “ذونواس” یہودی کی طرف کی گئی ہے۔ جو مشرک تھا اور اس نے ایسے بیس ہزار افراد خندقوں میں ڈال کر زندہ جلا دیے تھے۔ جو عیسائی بن گئے تھے اور انہوں نے خدا پرستی چھوڑ کر بت پرستی کرنے سے انکار کر دیا تھا۔
2۔ ساحر راہب اور غلام کا قصہ:
اسی طرح صحیح مسلم وغیرہ میں ساحر راہب اور غلام کا قصہ بھی منقول ہے۔ جب ایک نوجوان لڑکے کی استقامت دیکھ کر ہزاروں لوگوں نے ایمان قبول کر لیا اور بادشاہ کی قوت کی دھمکیوں کے باوجود وہ ایمان سے باز نہ آئے تو ان سب کو خندقوں میں دہکتی ہوئی آگ کے حوالے کر دیا گیا۔
تاریخ کا مطالعہ کیا جائے تو ایسے کئی واقعات کا پتہ چلتا ہے جب مذہبی اور نظریاتی اختلافات کی بنا پر مخالفین نے ایک دوسرے کو زندہ جلادیا۔
۱۔ آج کی مہذب اور ماڈرن دنیا:
آج کی دنیا جسے اپنے مہذب ماڈرن اور ترقی یافتہ ہونے پر بڑا ناز ہے۔ ڈیزی کٹر اور اس سے بھی زیادہ خطرناک بم مسلمانوں پر استعمال کر رہی ہے۔ جو دیکھتے ہی دیکھتے پوری پوری بستی اور شہر کو جلا کر راکھ کر دیتے ہیں۔
۲۔ ہیروشیما ناگا ساکی:
ہیروشیما اور ناگا ساکی میں جو کچھ ہوا کیا یہ آگ کی خندقوں سے کم تھا؟
ہمارے سامنے افغانستان اور عراق میں جو آگ جلائی گئی کیا یہ آگ ذونواس کی آگ سے کم درجہ کی تھی ؟ اس کی آگ سے کئی گنا زیادہ مہلک اور خطرناک آگ تھی۔ جس کا نشانہ کلمہ پڑھنے والے نو جوانوں، بوڑھوں، بچوں مردوں اور عورتوں کو بنایا گیا۔
۴۔ فلسطین:
فلسطین میں کیا ہورہا ہے؟ آگ ہی تو ہے جو مسلمانوں پر برسائی جارہی ہے اور پورے پچاس سال سے مسلسل برسائی جارہی ہے۔
کسی کو تعجب نہیں :
عرض کرنے کا مقصد یہ ہے کہ اس پر کسی کو تعجب نہیں ہونا چاہیے کہ کیسے بیس ہزار افراد کو زندہ جلا دیا گیا۔
جہنم اور جلنے کا عذاب:
ایسے لوگوں کو وعید سنائی گئی ہے کہ:
جن لوگوں نے مسلمان مردوں اور عورتوں کو ستایا پھر تو بہ نہ کی تو ان کے لیے جہنم کا عذاب ہے اور جلنے کا عذاب ہے۔
عذاب کی گرفت :
سورت کے اختتام پر اللہ کی عظمت اور انتقام کی قدرت کا بیان ہے۔ اس کی پکڑ بڑی سخت ہے۔ وہ جب کسی کو اپنے عذاب کی گرفت میں لے لے تو اسے کوئی نہیں چھڑا سکتا۔ فرعون کا انجام اس دعوی کی دلیل اور اس پر گواہ ہے۔