سور ۃ النبا ترتیبی نمبر 78 نزولی نمبر 80
Surah An-Naba Khulasa
مکی سورت سورہ نبا کی ہے۔
آیات اس میں ۴۰ آیات اور ۲ رکوع ہیں۔
وجه تسمیه
آیت نمبر ۲ میں ہے: عن النبا العظیم
( کیا بڑی خبر کی نسبت؟) اس خبر کی نسبت سے اس سورت کو سورہ نبا کہا کہا جاتا ہے۔
اس سورت کا موضوع بعث بعد الموت ہے۔
مشرکین کا سوال:
سورت کی ابتداء میں مشرکین کا وہ سوال مذکور ہے۔ جو وہ انکار اور استہزاء کے طور پر قیامت کے بارے میں کرتے تھے۔ فرمایا:
یہ لوگ کس چیز کے بارے میں سوال کرتے ہیں۔ اس بڑی خبر کے متعلق۔ جس کے بارے میں یہ اختلاف کر رہے ہیں۔
کوئی اس کا اقرار کرتا ہے اور کوئی انکار۔ کوئی تذبذب کا شکار ہے اور کوئی اس کا اثبات کرتا ہے۔
نيا العظيم :
۱۔ حضرت مجاہد رحمہ اللہ نے نبا العظیم ( بڑی خبر ) سے مراد قرآن عظیم لیا ہے۔
اس میں شک ہی کیا ہے کہ واقعی سب سے بڑی خبر اور سب سے بڑا کلام قرآن ہی ہے۔
۲۔ لیکن سورت کے عمومی مزاج کو دیکھتے ہوئے یہی قول راجح معلوم ہوتا ہے کہ ” نبا العظیم ” سے مراد قیامت ہی ہے۔
اگلی آیات میں:
۱۔ قدرت الہیہ کے دلائل
۲۔ قیامت کے مختلف مناظر
۳۔ جنت اور جہنم کا تذکرہ ہے۔ بتایا گیا ہے
*وہ اللہ جو زمین کو بچھونا
*پہاڑوں کو میخیں
*انسانوں کو جوڑا جوڑا
*نیند کو ذریعہ سکون
*رات کو لباس
*دن کو وقت معاش
*اور آسمان پر ساری دنیا کو روشن کرنے والا چراغ بنا سکتا ہے۔
ایسی عدالت بھی قائم کر سکتا ہے:
۱۔ وہ دوبارہ زندگی بھی عطا کر سکتا ہے۔
۲۔ اور ایسی عدالت بھی قائم کر سکتا ہے۔ جس میں اولین اور آخرین کو جمع کیا جائے گا اور ان کے درمیان عدل کیا جائے گا۔
کسی کا ٹھکانہ :
عدل اور حساب کے بعد کسی کا ٹھکانہ جنت ہو گا اور کسی کا جہنم۔
کسی کو اللہ کے سامنے تاب گویائی نہ ہوگی:
سورت کے اختتام پر بتایا گیا ہے کہ قیامت کا دن برحق ہے اس کے وقوع میں کوئی شک نہیں۔ باوجود اللہ کے بے حد مہر بان اور رحمن ہونے کے کسی کو اللہ کے سامنے تاب گویائی نہ ہوگی۔ اس دن ہر شخص کا اعمال نامہ اس کے سامنے کر دیا جائے گا اور اس کے بارے میں قطعی فیصلہ سنا دیا جائے گا۔
اس فیصلہ کو سن کر کافر یہ تمنا کرے گا۔ اے کاش! میں مٹی ہوتا۔
۱۔ مٹی ہونے کا ایک مطلب تو یہ ہے کہ میں پیدا ہی نہ ہوا ہوتا۔
۲۔ دوسرا یہ کہ میں تکبر نہ کرتا اور مٹی کی طرح مسکینی اور عاجزی اختیار کرتا۔
۳۔ تیسرا مطلب یہ کہ میں انسان نہیں، حیوان ہوتا اور مجھے بھی حیوانوں کی طرح دوبارہ زندہ کرنے کے بعد مٹی بنادیا جاتا یوں میں دوزخ کے عذاب سے بچ جاتا۔
تمنا کا وقت:
یہ تمنا اس وقت کرے گا جب وہ دیکھے گا کہ ویسے تو انسانوں کی طرح حیوانوں کو بھی زندہ کیا گیا۔ لیکن انہیں زندہ کرنے کے بعد اور ان کے باہمی معاملات طے کرنے کے بعد انہیں مٹی بن جانے کا حکم دے دیا گیا۔