سورة الجن : ترتیبی نمبر 72 نز ولی نمبر 40۔
مکی سورت : سورہ جن مکی ہے۔
آیات : اس میں ۲۸ آیات اور ۲ رکوع ہیں۔
وجہ تسمیہ :
اس سورت میں جنات کے حوالے سے گفتگو ہے۔ اس لیے اس سورت کا نام سورہ جن ہے۔
جنات :
جنات بھی انسانوں کی طرح شرعی احکام کے مکلف ہیں۔ ان میں مومن بھی ہیں اور کافر بھی۔ نیک بھی ہیں اور بد بھی۔
نظام کائنات میں تبدیلیاں:
اس سورت کی ابتداء میں بتایا گیا کہ جنات کی ایک جماعت نے قرآن مجید سنا اور وہ اس سے بڑے متاثر ہوئے۔ یہ اس وقت کی بات ہے۔ جب جنات نے نظام کائنات میں کچھ تبدیلیاں محسوس کیں۔ وہ آسمان کی طرف جانے کی کوشش کرتے تو شہاب ثاقب ان کا تعاقب کرتے۔
سوق عکاظ کی طرف:
حضور اکرم ﷺ چند صحابہ کے ساتھ سوق عکاظ کی طرف تشریف لے گئے ۔ آپ ﷺ نخلہ کے مقام پر نماز فجر ادا فرما رہے تھے کہ جنات کی ایک جماعت یہاں آ پہنچی۔ جب انہوں نے قرآن سنا تو انہوں نے تبدیلیوں کا راز جان لیا اور ان کے دل دہل گئے اور انہوں نے قرآن کی صداقت کے آگے سر جھکا دیا۔
نہ صرف یہ کہ خود ایمان قبول کیا۔ بلکہ واپس جا کر اپنی قوم کو بھی ایمان کی دعوت دی اور قوم کے سامنے رب کی شان اور عظمت بیان کی۔
جنات کا اقرار:
اور ان لوگوں کو احمق قرار دیا۔ جو اللہ کے لیے اولا د ثابت کرتے ہیں اور اس بات کا اقرار کیا کہ ہم سب ایک عقیدے پر نہیں ہیں۔ کوئی مومن ہے اور کوئی کافر کوئی مطیع ہے اور کوئی عاصی ۔ کوئی عقلمند ہے اور کوئی بیوقوف کوئی جہنم میں جائے گا اور کوئی جنت میں۔
میرے ہاتھ میں نفع ہے نہ نقصان :
جنات کا تذکرہ کرتے ہوئے یہ سورت رسول اللہ ﷺ کی دعوت کا ذکر کرتی ہے کہ آپ ﷺ نے اللہ کے حکم کے مطابق انسانوں کو ایمان اور توحید کی دعوت دی اور اپنے بارے میں فرمایا کہ میں صرف اللہ کو پکارتا ہوں اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہیں کرتا۔ میرے ہاتھ میں نفع ہے نہ نقصان ۔ میرا کام تو صرف اللہ کے پیغام کو تم تک پہنچا دینا ہے اور اللہ جانتا ہے کہ میں نے اس کا پیغام اس کے بندوں تک پہنچا دیا۔