Surah Al-Hadid Tafseer In Urdu | سورة الحديد تفسیر _ Surah Al-Hadeen ka Khulasa

Table of Contents

سورة الحديد : ترتیبی نمبر 57 نز ولی نمبر 94

مدنی سورت : سورہ حدید مدنی ہے۔
آیات اس میں ۲۹ آیات اور ۴ رکوع ہیں۔

وجه تسمیه :

آیت نمبر ۲۵ میں ہے: وانزلنا الحديد فيه باس شدید
” حدید” لوہے کو کہتے ہیں چونکہ اس سورت میں اللہ نے لوہا پیدا کرنے کا ذکرفرمایا ہے۔ اس لیے اسے سورۃ حدید کہا جاتا ہے۔

اس سورت میں بنیادی طور پر تین مضامین مذکور ہیں:

1۔ پہلا :

۱۔ یہ کہ کائنات میں جو کچھ ہے۔ وہ سب اللہ کا ہے۔
۲۔ وہی ہر چیز کا خالق اور مالک ہے۔
۳۔ کائنات کی ہر چیز اس کی حمد اور تسبیح بیان کرتی ہے۔
۴۔ انسان اور حیوان، شجر اور حجر جن اور فرشتے، جمادات اور نباتات سب کے سب زبان حال اور زبان قال سے اس کی عظمت و کبریائی کا اقرار کرتے ہیں۔
۵۔ جب کچھ نہیں تھا وہ تھا جب کچھ بھی نہیں رہے گا وہ تب بھی ہوگا۔
۶۔ وہ ہر چیز پر غالب ہے اس پر کوئی غالب نہیں آسکتا۔
۷۔ وہ ظاہر اتنا ہے کہ ہر چیز میں اس کی شان ہویدا ہے۔
۸۔ وہ باطن اور مخفی ایسا ہے کہ کوئی عقل اس کی حقیقت تک نہیں پہنچ سکتی۔
۹۔ اور حواس اس کا ادراک نہیں کر سکتے۔

2۔ دوسرا مضمون :

جو اس سورت میں بیان ہوا ہے وہ یہ کہ:
۱۔ اللہ اور رسول ﷺ پر ایمان لانے اور دین کی سر بلندی کے لیے مال اور جان قربان کر دینے کا حکم دیا گیا ہے۔
۲۔ انفاق فی سبیل اللہ کی ترغیب دیتے ہوئے فرمایا گیا: تمہیں کیا ہو گیا ہے جو تم اللہ کی راہ میں خرچ نہیں کرتے حقیقت میں تو آسمانوں اور زمینوں کی میراث کا مالک اللہ ہی ہے۔
۳۔ تمہاری موت کے بعد تمہارے مال و متاع اور سیم و زر کا وہ اکیلا ہی وارث ہوگا۔ پھر فرمایا:
“کون ہے جو اللہ تعالیٰ کو اچھی طرح قرض دے پھر اللہ تعالی اسے اس کے لیے بڑھاتا چلا جائے اور اس کے لیے پسندید و اجر ثابت ہو جائے۔”
۴۔ انفاق فی سبیل اللہ کی ترغیب کے ساتھ ساتھ مخلص اہل ایمان اور منافقوں کا جو حال ہوگا۔ اسے بیان کیا گیا ہے۔
۵۔ پھر ایمان والوں کو جھنجھوڑنے والے انداز میں خبر دار کیا گیا ہے کہ وہ منافقوں اور یہود و نصاریٰ کی طرح دنیا کی زندگی اور اس کی ظاہری کشش سے دھوکہ نہ کھائیں۔
ارشاد ہوتا ہے:
” کیا اب تک ایمان والوں کے لیے وہ وقت نہیں آیا کہ ان کے دل ذکر الہی سے اور جو حق اتر چکا ہے۔ اس سے نرم ہو جائیں اور ان کی طرح نہ ہو جائیں ۔ جنہیں ان سے پہلے کتاب دی گئی تھی۔ پھر جب ان پر ایک زمانہ دراز گزر گیا تو ان کے دل سخت ہو گئے اور ان میں سے بہت سے فاسق ہیں۔

3۔ تیسرا مضمون

جو اس سورت میں بیان ہوا ہے وہ یہ کہ :

دنیا کی زندگی کی حقیقت:

اللہ نے انسان کے سامنے دنیا کی زندگی کی حقیقت بیان کی ہے تا کہ وہ اس کی ظاہری زیب وزینت سے دھو کہ نہ کھا جائے۔ سمجھایا گیا کہ دیکھو! یہ دنیا سراب ہے۔ دھوکہ ہے۔ لہو ولعب ہے۔ کم عقل لوگ مال و اولاد کی کثرت پر فخر کرتے ہیں۔ حسب نسب پر اکڑتے ہیں۔ اپنی پوری زندگی اور ساری صلاحیتیں دنیا کا سامان جمع کرنے میں لگا دیتے ہیں۔

دنیا کی مثال :

اس دنیا کی مثال اس کھیتی کی سی ہے۔ جس کی سرسبزی اور تروتازگی دیکھ کر کاشت کارخوش ہوتا ہے۔ دیکھنے والے رشک کرتے ہیں۔ پھر ایک وقت آتا ہے کہ کوڑا کرکٹ بن کر سب کچھ ہوا میں اڑ جاتا ہے۔ یہی دنیا کی زندگی کا حال ہے یہ فانی ہے اور یہاں کی ہر چیز زوال پذیر ہے۔

آخرت کی زندگی:

لیکن آخرت کی زندگی دائمی ہے اور وہاں کی نعمتیں ہمیشہ باقی رہنے والی ہیں۔

جنت کے حصول کے لیے:

اس لیے مسلمانوں کو حکم دیا جارہا ہے کہ اللہ کی مغفرت اور جنت کے حصول کے لیے دوڑ لگاؤ۔ ایک دوسرے سے آگے بڑھنے کی کوشش کرو۔

دہرا اجر اور نور کا وعدہ:

سورت کے اختتام پر اللہ سے ڈرنے والوں اور رسول پر ایمان لانے والوں کے لیے دہرے اجر کا اور نور عطا کرنے کا وعدہ ہے جس کی روشنی میں وہ چلیں پھریں گے۔

(اللہ تعالیٰ ہم سب کو وہ نور عطا فرمائے ۔ آمین )

People also ask

Leave a Comment