سورة الشورٰی۔ ترتیب نمبر 42 نزولی نمبر 62۔
مکی سورت: سورۃ شورٰی مکی سورتوں میں سے ہے۔
آیات اس میں ۵۳ آیات اور ۵ رکوع ہیں۔
سورۃ الشورٰی
وجہ تسمیہ:
آیت نمبر ۳۸ میں ہے: “وَأَمرهم شورى بينهم “
اور اپنے کام آپس کے مشورے سے کرتے ہیں۔ ایمان والوں کی اسی نمایاں صفت کی وجہ سے اس سورت کا نام سورہ شوری رکھ دیا گیا۔
نظریاتی مسئلہ پر بحث:
دوسری مکی سورتوں کی طرح یہ بھی نظریاتی مسئلہ پر بحث کرتی ہے۔ لیکن وحی اور رسالت کے مضمون کو اس میں زیادہ اہمیت دی گئی ہے۔
ابتداء حروف مقطعات سے:
قرآن کے اعجاز کو بتلانے اور اس کی مثل لانے سے مخالفین کا عجز ظاہر کرنے کے لیے اس کی ابتداء حروف مقطعات سے ہوئی ہے کہ یہی وہ حروف ہیں جنہیں جوڑ کر قرآن بنایا گیا ہے۔
اگر قرآن واقعی انسانی کاوش ہے:
کہ اگر قرآن واقعی انسانی کاوش ہے تو تم بھی ان حروف کی ترکیب سے قرآن جیسا کلام بناڈالو پورا قرآن نہیں۔ قرآن جیسی کوئی چھوٹی سے چھوٹی سورت ہی سہی۔
اس کارنامے کا سب سے بڑا فائدہ:
تمہارے اس کارنامے کا سب سے بڑا فائدہ یہ ہوگا کہ (معاذ اللہ) محمد ﷺ کوجھوٹا ثابت کرنے کے لیے:
۱۔ نہ پروپیگنڈا کرنا پڑے گا۔
۲۔ نہ مالی وسائل استعمال کرنے پڑیں گے۔
۳۔ نہ جنگ کی آگ میں اپنے بیٹوں اور بھائیوں کو جھونکنا پڑے گا۔
لیکن اس چیلنج کو نہ کل کے منکرین نے قبول کیا۔ نہ آج کے منکرین قبول کرنے کے لیے تیار ہیں۔
وحی کا سر چشمہ اولین آخرین کے لیے ایک ہی:
حروف مقطعات سے سورت کا آغاز کرنے کے متصل بعد آپ ﷺ کو خطاب کرتے ہوۓ فرمایا گیا ہے۔
اسی طرح تمہاری طرف اور تم سے پہلے لوگوں کی طرف وحی کرتا ہے وہ اللہ جو غالب اور حکیم ہے۔
گویا وحی کا سر چشمہ اولین و آخرین کے لیے ایک ہی رہا ہے۔
قرآن عربی بھیجا تا کہ بڑے گاؤں اور اس کے ارد گرد کے لوگوں کو راہ دکھاؤ :
درمیان میں اللہ کی عظمت و جلال بیان کرنے کے بعد پھر وحی اور قرآن ہی کا ذکر ہے۔ ارشاد ہے:
اور اسی طرح تمہارے پاس قرآن عربی بھیجا تا کہ تم بڑے گاؤں (یعنی مکہ) کے رہنے والوں کو اور جو لوگ اس کے ارد گرد رہے ہیں۔ ان کو راستہ دکھاؤ۔
اللہ کے نزدیک دین ایک ہی ہے:
وحی اور رسالت کے مضمون ہی کو مؤکد کرنے کے لیے یہ بتایا گیا ہے کہ اللہ کے نزد یک دین ایک ہی ہے۔ تمام انبیاء علیہم السلام ایک ہی دین کی دعوت دینے کے لیے دنیا میں تشریف لائے۔ ان کی شریعتیں اگر چہ مختلف تھیں لیکن ان سب کا دین ایک ہی تھا یعنی دین اسلام
حضرت نوح حضرت ابراہیم حضرت موسیٰ اور حضرت عیسی علیہ السلام کو اسی دین کی دعوت کے لیے دنیا میں بھیجا گیا تھا۔
ان کے تفرقہ اور اختلاف ہی کو مٹانے کے لیے آنحضرت ﷺ کو مبعوث کیا گیا:
اور ان کے متبعین کو تفرقہ سے سختی کے ساتھ منع کیا گیا تھا۔ لیکن اہل کتاب محض حسد اور عناد کی بناء پر تفرقہ میں مبتلا ہو گئے۔ ان کے تفرقہ اور اختلاف ہی کو مٹانے اور قول فیصل سنانے کے لیے اللہ نے ہمارے آقا ﷺ کو مبعوث فرمایا اور آپ ﷺ کو حکم دیا کہ:
آپ اس دین کی طرف دعوت دو اور جس طرح تمہیں حکم دیا گیا ہے۔ اس پر مضبوطی کے ساتھ قائم ہو جاؤ اور ان لوگوں کی خواہشات کی اتباع نہ کرو اور ان سے کہو کہ اللہ نے جو کتاب نازل کی ہے میں اس پر ایمان لایا۔
Surah Al-Momin (Urdu) |سورہ المومنون کا ترجمہ تفسیر | Tafseer ul Quran
مادی جہان میں ایمان کے دلائل اور تکوینی آیات:
جوں جوں یہ سورت آگے بڑھتی جاتی ہے۔ وحی اور رسالت کے ساتھ اس کا تعلق واضح ہوتا جاتا ہے۔ وجی اور رسالت کے مضمون کے علاوہ اس مادی جہان میں ایمان کے جو دلائل اور تکوینی آیات ہیں۔ ان کی طرف بھی ذہنوں کو متوجہ کیا گیا ہے۔
ایمان والوں کی نمایاں صفات:
ایمان والوں کی درج ذیل نمایاں صفات بیان کی گئی ہیں:
۱۔ وہ اپنے رب پر بھروسہ رکھتے ہیں۔
۲۔ بڑے بڑے گناہوں اور بے حیائی کے کاموں سے پر ہیز کرتے ہیں۔
۳۔ اگر غصہ آجائے تو معاف کر دیتے ہیں۔
۴۔ رب کی فرماں برداری کرتے ہیں۔
۵۔ نماز کی پابندی کرتے ہیں۔
۶۔ اپنے کام باہمی مشورہ سے کرتے ہیں۔
۷۔ اللہ کے دیے ہوئے مال میں سے اللہ کی راہ میں خرچ کرتے ہیں۔
۸۔ اگر ان پر کوئی ظلم اور زیادتی کرے تو مناسب طریقے سے بدلہ لیتے ہیں۔
اسلامی انقلاب کی راہ ہموار :
یہ صفات اگر آج کے مسلمان اپنے اندر پیدا کر لیں تو ان کی انفرادی اور معاشرتی زندگی میں ایسا انقلاب بر پا ہو سکتا ہے۔ جو انہیں علمی اور حقیقی مسلمان بنا کر پوری دنیا میں اسلامی انقلاب کی راہ ہموار کر سکتا ہے۔
سورت کا آغاز اور اختام:
سورہ شوری کی آخری دو آیتوں میں وحی اور رسالت کا ذکر ہے۔ گویا جس مضمون سے سورت کا آغاز ہوا تھا۔ اس پر اختتام ہورہا ہے۔
Related searches
1>surah shura tafseer in urdu pdf
2>lessons from surah shura
3>surah shura tafsir ibn kathir
4>surah ash-shura meaning
5>surah shura dr israr
6>surah shura main theme and importance
7>shura in quran
8>surah shura 42 4 5