سورہ نور ترتیب نمبر 24 نزولی نمبر 102۔
سورہ نور مدنی سورۃ ہے اس میں 24 آیات اور 9 رکوع ہیں۔
سورۃ النور کا اردو میں مختصر
وجہ تسمیہ
اسے سورہ نور ایک تو اس لیے کہا جاتا ہے کہ اس میں نور کا لفظ آیا ہے۔
دوسری وجہ یہ ہے کہ اس صورت میں ایسے آداب فضائل اور واقعات بیان کیے ہیں جو اجتماعی زندگی کی راہ کو منور کر دیتے ہیں۔
عفت وعصمت
اس سورت میں زیادہ تر ایسے احکام مذکور ہیں جو عفت و عصمت سے تعلق رکھتے ہیں۔ اس لئے یہ سورت عورتوں کو سکھانے کا خاص طور پر حکم دیا گیا ہے۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد
حضرت مجاہد رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا
اپنے مردوں کو سورہ مائدہ اور اپنی عورتوں کو سورہ نساء سکھاؤ۔
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے بھی یہ سورت خواتین کو سکھانے کی تاکید فرمائی ہے۔
احکام وآداب
پہلا اور دوسرا حکم
زنا کی سزا اور زانیوں کا حکم بیان کرنے کے بارے میں ہے۔
زانی مرد اور عورت اگر غیر شادی شدہ ہوں تو ان کی سزا سو کوڑے ہیں جو کہ قرآن میں مذکور ہے۔
زانی شادی شدہ
اور اگر شادی شدہ ہوں تو ان کی سزا رجم ہے جو کہ متواتر احادیث میں بیان ہوئی ہے۔
ایک عمومی رویہ
زانیوں کے بارے میں ایک عمومی رویہ یہ بتایا گیا ہے کہ انہیں شریک زندگی بنانے کے لئے وہی لوگ آمادہ ہوتے ہیں جو خود بھی زانی اور بدکار ہوتے ہیں۔
یعنی اگر کوئی شخص کسی عاقل بالغ پاک دامن مرد یا عورت پر زنا کی تہمت لگائے تو اسے اسی کوڑے لگائے جائیں گے۔
چوتھا حکم لعان کا ہے جو کہ میاں بیوی کے ساتھ خاص ہے
اگر شوہر بیوی پر زنا کی تہمت لگائے مگر اس کے پاس چار گواہ نہ ہوں تو وہ دونوں ایک دوسرے پر لعنت کریں گے اور پھران کے درمیان جدائی کر دی جائے گی۔
پانچویں حکم کے طور پر قصہ افک بیان کیا گیا ہے
افک کا معنی ہے جھوٹ اور بہتان یہ حکم اس وقت نازل ہوا جب سیدہ عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا پر بعض منافقین نے بہتان لگایا گیا تھا جو بہت بڑی ہستی یعنی رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ مطہرہ اور مسلمانوں کے روحانی ماں پر لگایا گیا تھا۔
اللہ تعالی نے دس آیات میں اس واقعہ کا ذکر فرمایا ہے ان آیات میں منافقوں کی مذمت ہے۔ مسلمانوں کو تنبیہ ہے کہ آئندہ کبھی اس قسم کی بہتان تراشی میں حصہ دار نہ بنیں۔ اور حرم نبوت کی عفت و عصمت کا اعلان فرمایا گیا۔ تاریخ انسانی میں ایسا پہلی بار ہوا ہے کہ کسی شخص کی پاکدامنی کا اعلان بذریعہ وحی کیا گیا۔
اسے حضرت عائشہ رضی اللہ عنھا کی خصوصیات میں شمار کیا جاتا ہے۔
چھٹا حکم گھر میں داخل ہونے کی اجازت اور آداب کے بارے میں ہے۔
فرمایا گیا ہے کہ کسی کے گھر میں بلا اجازت داخل نہ ہوا کرو مستحب یہ ہے کہ اجازت سے قبل سلام کر لیا جائے۔
نظریں جھکا کر
ساتواں حکم ایمان والے مرد اور ایمان والی عورتوں کو یہ دیا گیا ہے کہ وہ اپنی نظریں جھکا کر رکھیں اور اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کریں۔ اور ان کو اپنے شوہر اپنے والد سسر حقیقی بیٹوں بھائیوں بھتیجوں بھانجوں عورتوں لونڈیوں ان طفیلی مردوں جو عورتوں کی طرف توجہ رکھتے ہیں۔ اسی طرح ان بچوں کے سامنے جو خواتین کی پردے کی باتوں سے واقف نہ ہوں اپنی زینت ظاہر کرنے کی اجازت دی گئی ہے۔ ان کے علاوہ کسی کےسامنے اپنی زینت ظاہر کرنے کی اجازت نہیں۔
حقوق زوجیت
آٹھواں حکم یہ دیا گیا ہے کہ ایسے آزاد مرد اور عورتیں یا غلام جو حقوق زوجیت ادا کر سکتے ہوں ان کا نکاح کرو اور یوں ہی لونڈیوں کے نکاح کی بھی ترغیب دی گئی ہے۔ اصل میں اسلام زنا کو کسی طور پر بھی برداشت نہیں کرتا اور زنا کا اس وقت تک سدباب نہیں ہو سکتا۔ جب تک کے نکاح کو آسان نہ کیا جائے۔ اسلام نے نکاح کو آسان بھی کیا ہے اور اس کی ترغیب بھی دی ہے۔
نواں حکم
نواں حکم لونڈیوں ور غلاموں کے بارے میں ہے:
اسلام کی روشنی دنیا میں پھیلنے سے پہلے جنگی قیدیوں کو لونڈیاں اور غلام بنانے کا رواج تھا۔ اور اس لا وارث اور بے سہارا طبقے پر بے گناہ ظلم کیا جاتا تھا۔
اسلام نے اس رواج میں انقلابی اصلاحات کیں۔ ان پر ظلم کا دروازہ قطعی طور پر بند کر دیا۔
۱۔ دوسرے انسانوں کی طرح ان کے لئے بھی حقوق مقرر کیے۔
۲۔ انہیں آزاد کرنا اللہ کی رضا کا سبب بتایا۔
۳۔ مختلف گناہوں کے کفارہ کے طور پر بھی انہیں آزاد کرنے کا حکم دیا۔
۴۔ ایک اہم ہدایت یہ کی کہ جو غلام یا لونڈی کچھ روپیہ پیسہ ادا کرکے آزادی حاصل کرنا چاہتے ہوں ان کے ساتھ یہ معاہدہ کر لیا کرو۔ اس معاہدے کو اصطلاح میں مکاتبت کہا جاتا ہے۔
حرام ذریعہ معاش
دسواں حکم اصل میں زمانہ جاہلیت کے ایک قطعی حرام ذریعہ معاش کی تردید کے لیے ہے۔ نزول قرآن سے قبل بعض ظلم پیشہ اور حریص لوگوں نے لونڈیاں رکھی ہوئی تھیں۔ جنہیں اجرت کے بدلے زنا پر مجبور کرتے تھے۔
عبد اللہ بن ابی جیسا ”چوہدری جسے آنحضور ﷺ کے ہجرت مدینہ سے پہلے مدینہ کا بے تاج بادشاہ بنانے کی تیاریاں مکمل ہو چکی تھیں ۔اس نے بھی ایسی لونڈیاں پال رکھیں تھیں۔
ناجائز اور حرام
یہاں ایسا کرنے سے منع کیا گیا۔ اس کا یہ مطلب ہر گز نہیں کہ اگر وہ بخوشی زنا پر آمادہ ہوں تو پھر جائز ہے۔ نا جائز اور حرام تو دونوں صورتوں میں ہے۔ بتانا یہ مقصود ہے کہ جب وہ لونڈی ہونے کے باوجود اس فعل سے نفرت کرتی ہے تو تم جو کہ آزاد ہو۔ تمہیں تو بطریق اولی اس سے نفرت کرنی چاہیے۔
یہ دس احکام و آداب بیان کرنے کے بعد عقیدہ و ایمان اور نورحق کا بیان ہے۔ جس کے ذریعے اللہ تعالی مخلوق کو ہدایت دیتا ہے۔ بات کو واضح کرنے کے لیے یہاں تین مثالیں ذکر کی گئی ہیں اور یہ قرآن کا ایک خاص انداز ہے کہ وہ معانی کی وضاحت کے لیے حسی مثالیں پیش کرتا ہے۔
پہلی مثال اہل یقین وایمان کے لیے ہے جبکہ دوسری اور تیسری مثال اہل باطل کے لیے ہے۔
پہلی مثال:
پہلی مثال میں مومن کے دل میں جونور ہوتا ہے۔ اسے چراغ کے نور کے ساتھ تشبیہ دی گئی ہے۔ جو صاف شفاف شیشے سے بنی ہوئی کسی قند میل میں ہو اور اس قندیل کو کسی طاقچے میں رکھ دیا جاۓ ۔ تا کہ اس کا نور اس معین جہت ہی میں رہے۔ جہاں اس کی ضرورت ہے۔ اس چراغ میں جو تیل استعمال ہوا ہے۔ وہ تیل زیتون کے مخصوص درخت سے حاصل شدہ ہے۔ اس تیل میں ایسی چمک ہے کہ بغیر آگ دکھاۓ ہی چمکتا دکھائی دیتا ہے۔
یہی حال مومن کے دل کا ہے کہ وہ حصول علم سے قبل ہی ہدایت پر عمل پیرا ہوتا ہے پھر جب علم آ جاۓ تو نورعلی نور کی صورت ہو جاتی ہے۔
یجی بن سلام ﷺ کا قول ہے کہ:
مومن کا دل حق کو بیان کیے جانے سے پہلے ہی حق کو پہچان رہا ہوتا ہے۔ کیونکہ اس کا دل پہلے ہی سے حق کے موافق ہوتا ہے۔
دوسری مثال:
اہل باطل کے لیے جو دو مثالیں بیان فرمائی ہیں ۔ ان میں سے پہلی مثال ان کے اعمال کی ہے۔ جنہیں وہ اچھا سمجھتے ہیں۔ ارشاد ہوتا ہے:
کہ ان کے اعمال کی مثال سراب جیسی ہے۔ جیسے پیاسا شخص دور سے سراب کو پانی سمجھ بیٹھتا ہے لیکن جب قریب آ تا ہے تو وہاں پانی کا نام ونشان بھی نہیں ہوتا۔ یہی حال کا فر کا ہے کہ وہ اپنے اعمال کو نافع سمجھتا ہے۔ لیکن جب موت کے بعد اللہ کے سامنے پیش ہوگا تو وہاں کچھ بھی نہیں ہوگا۔ اس کے اعمال غبار بن کر اڑ چکے ہوں گے۔
تیسری مثال:
دوسری مثال میں ان کے عقائد کو سمندر کی تہ بہ تہ تاریکیوں کے ساتھ تشبیہ دی گئی ہے۔ جہاں انسان کو اور تو اور اپنا ہاتھ تک دکھائی نہیں دیتا۔ یہی حال کافر کا ہے جو کفر اور ملالت کی تاریکیوں میں سرگرداں رہتا ہے۔
عالم بالا اور عالم اسفل :
اہل حق اور اہل باطل کی مثالیں بیان کرنے کے بعد عالم بالا اور عالم اسل میں رات اور دن کے ہیر پھیر بارش برسانے ارض و سما کی تخلیق پرندوں کی اڑان اور مختلف قسم کے چو پاؤں کو پیدا کرنے کی صورت میں اللہ کے وجود اور توحید کے جو دلائل ہیں۔ ان کی طرف متوجہ کیا گیا ہے۔
تقابلی تذکرہ:
دلائل توحید کے بعد منافقین اور مومنین دوگروہوں کا تقابلی تذکرہ ہے۔
منافق:
منافق ایمان اور اطاعت کے جھوٹے دعوے کرتے ہیں۔ لیکن جب عملی زندگی میں کوئی ایسا مرحلہ پیش آتا ہے جہاں اللہ اور اس کے رسول ﷺ کی بات ماننے میں ان کا ذاتی نقصان ہوتا ہے تو وہ اعراض کرتے ہیں۔
مومن:
جب کہ مومن ہر حال میں اطاعت پر آمادہ رہتے ہیں۔ سچے مومنوں کے ساتھ اللہ تعالی نے وعدہ کیا کہ انہیں زمین پر خلافت عطا کرے گا۔ اللہ جل شانہ نے اپنا وعدہ پورا کر دکھایا۔
مسلمانوں کو جزیرۃ العرب میں غلبہ حاصل ہوا۔ مشرق و مغرب کے ممالک ان کے زیر نگیں آ گئے اور انہوں نے فارس اور روم جیسی مضبوط سلطنتوں کے ٹکڑے ٹکڑے
کر دیے۔
اجتماعی اور معاشرتی زندگی:
توحید کے دلائل منافقوں اور مومنوں کے تقابل اور وعدہ خلافت کے بعد اجتماعی اور معاشرتی زندگی کے تین مزید احکام بیان کیے گئے ہیں۔
پہلا حکم:
چھوٹے بچوں اور گھر میں رہنے والے غلاموں اور لونڈیوں کے بارے میں ہے کہ وہ نماز فجر سے پہلے دو پہر کے قیلولہ کے وقت اور نماز عشاء کے بعد اگر تمہارے خلوت والے کمرے میں داخل ہوں تو اجازت لے کر داخل ہوں۔ کیونکہ ان تینوں اوقات میں عام طور پر عمومی لببس اتار کر نیند کا لباس پہن لیا جاتا ہے۔
دوسرا حکم
یہ ہے کہ بچے جب بالغ ہو جائیں تو دوسرے بالغ افراد کی طرح ان پر لازم ہے کہ وہ جب بھی گھر میں آئیں تو اجازت لے کر یا کسی بھی طریقے سے اپنی آمد کی اطلاع دے کر آئیں۔
مثال کے طور پر کھانس کر یا پاؤں کی آہٹ پیدا کر کے۔
تیسرا حکم:
ان عورتوں کے بارے میں ہے جو بہت بوڑھی ہو جائیں اور نکاح کی عمر سے گزر جائیں کہ وہ اگر پردہ کے ظاہری کپڑے اتار دیں تو اس میں کوئی حرج نہیں۔
گزشتہ دس احکام کے ساتھ ملا کر کل تیرہ احکام و آداب مذکور ہو چکے ہیں۔
چودھواں ادب یہ بتایا گیا ہے کہ جب تم گھر میں داخل ہو تو گھر والوں کو سلام کیا کرو۔
پندرھواں ادب یہ ہے کہ جب تم کسی اجتماعی مشورہ وغیرہ کے سلسلہ میں مجلس میں بیٹھے ہوتو اجازت کے بغیر مجلس سے نہ اٹھا کرو۔
سولہواں ادب یہ ہے کہ اللہ کے رسول ﷺ کو ایسے نہ پکارا کرو جیسے آپس میں ایک دوسرے کو پکارتے ہو۔
سورت کا اختام :
اس بات پر ہوا ہے کہ یہ ساری کائنات اللہ کی قدرت اور علم کے ماتحت ہے۔ للہ مخلوق کے حالات اور اعمال جانتا ہے۔ قیامت کے دن ہر کسی کو اس کے اعمال کے بارے میں بتا دیا جاۓ گا۔
1>khulasa e quran
2>khulasa mazameen e quran
3>khulasa quran urdu
4>quran ka khulasa
5>khulasa quran,quran
6>surah,khulasa
7>surah mulk ka khulasa
8>surah noor
9>pooray quran ka khulasa
10>khulasa quran iffat sajjad
11>khulasa mazameen e quran full
12>learn quran,surah nur
13>surah an nur
14>tilawat al quran surah hujurat
15>al quran surah al hujurat
16>quran summary,quran surah an nur
17>khuylasa quran2019
18>ramadan quran dr khalid zaheer
19<surah hujurat full
20>surah hujurat