Surah Al-Isra KI Tafseer |سورہ بنی اسرائیل کی تفسیر |surah Bani Isarael Ka Kholasa

پارہ نمبر 15
سورۃ الاسراء ترتیب نمبر 17 نزولی نمبر 50۔

سورۃ الاسراء مکی سورت ہے اس میں ایک سو گیارہ آیات اور بارہ رکوع ہیں۔

وجہ تسمیہ:

اسرا کا معنی ہے رات کو لے جانا کیونکہ اس سورت میں واقعہ معراج کا ذکر ہے جس میں ہمارے آقا صلی اللہ علیہ وسلم کو رات کے وقت مسجد حرام سے مسجد اقصی اور پھر وہاں سے آسمانوں پر لے جایا گیا تھا۔ اس لئے اسے سورہ اسراء کہا جاتا ہے۔

واقعہ معراج

۱۔ یہ واقعہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا بہت بڑا معجزہ ہے۔
۲۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے بہت بڑا اعزاز تھا۔ یہ اعزاز انسانوں میں ہمارے آقا صلی اللہ علیہ وسلم کے سوا کسی کو حاصل نہیں ہوا۔
۳۔ یہ واقعہ بیداری کی حالت میں پیش آیا۔
۴۔ اگر یہ نیند کی حالت میں پیش آیا ہوتا تو اسے اہتمام کے ساتھ قرآن کریم میں ذکر نہ کیا جاتا۔
۵۔ اور نہ ہی مشرکین اسے جھٹلاتے۔
۶۔ کیونکہ خواب میں تو اس واقعہ سے بھی زیادہ عجیب و غریب واقعات اور مناظر انسان دیکھتا ہے اور کوئی بھی اسے جھوٹا نہیں کہتا۔
۷۔ بس سورت کی پہلی آیت میں اسی واقعہ کی طرف اشارہ ہے۔

 

اہم مضامین

1۔ بنی اسرائیل کا فتنہ و فساد

بنی اسرائیل کو پہلے سے بتایا گیا تھا کہ تم ملک کے شام میں دوبارہ فساد مچاؤ گے اور دونوں بارہم بطور سزا کے تمہارے اوپر اپنے بندوں کو مسلط کر دیں گے۔

۱۔ حضرت شعیا ءعلیہ السلام کا نا حق قتل

چنانچہ پہلی مرتبہ جب انہوں نے تورات کی مخالفت کی اور حضرت شعیاء علیہ السلام جیسے انبیاء کو ناحق قتل کیا۔ تو ان پر بخت نصر اور اس کے لشکر کو مسلط کر دیا گیا جو پورے ملک میں ایک کنارے سےدوسرے کنارے تک پھیل گئے۔ انہوں نے علماء اوررؤساء کو قتل کر دیا تورات جلاڈالی۔ بیت المقدس کو ویران کردیا اور بہت سارے اسرائیلیوں کو گرفتار کر کے لے گئے۔

۲۔ حضرت زکریا اور حضرت یحیی علیہما السلام کی شہادت:

دوسری بار یہود کا فتنہ و فساد اس وقت عروج کو پہنچ گیا۔ جب انہوں نے حضرت زکریا اور حضرت یحیی علیہماالسلام کو شہید کیا۔ اور وہ گناہ میں حد سے بڑھ گئے۔ اب کی باربابل کا ایک بادشاہ جسے بیردوس یا خردوس کے نام سے یاد کیا جاتا ہے ان پر مسلط کردیا گیا

۳۔ مسلمانوں کا غلبہ:

یہی فتنہ و فساد یہود کی تاریخ رہی ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں بھی انھوں نے اپنے آباء کی روایت کے مطابق جب جرائم اور سازشوں کی راہ اختیار کی تو ان پرمسلمانوں کو غلبہ عطا کر دیا گیا جنہوں نے انہیں جزیرہ عرب سے نکال باہر کیا۔

۴۔ ہٹلر، خدائی کوڑا:

ماضی قریب میں ہٹلر ان کے لیے خدائی کوڑا ثابت ہوا جس نے بے شمار یہودیوں کو قتل کیا اور بے شمار کو زندہ جلا ڈالا۔

۵۔ آج پھر ان کا فتنہ و فساد عروج تک پہنچ گیا ہے اب دیکھئے ان پر اللہ کا قہر کب نازل ہوتا ہے۔

2۔ اجتماعی زندگی کے اسلامی آداب و اخلاق:

قرآن کریم کی عظمت انسان کی فطرت و طبیعت میں داخل جلد بازی اور ہر انسان کے ساتھ اس کے عمل و نتائج عمل کے لازم ہونے کا ذکر کرنے کے بعد اجتماعی زندگی کے تقریبا 13 اسلامی اداب و اخلاق بیان کئے گئے ہیں۔ حقیقت میں اخلاق وآداب ہی کی وجہ سے کوئی امت اور فرد عزت اور عظمت کے مستحق بنتے ہیں۔
بعض حضرات نے ان آداب کو معراج کا پیغام بھی قرار دیا ہے۔ جو کہ درج ذیل ہیں:
۱۔ اللہ کے سوا کسی کی عبادت نہ کرو۔
۲۔ اور والدین کے ساتھ بھلائی کرتے رہو۔
۳۔ رشتہ داروں مسکینوں اور مسافروں کو ان کا حق دو۔
۴۔ مال کو فضول خرچی میں نہ اڑاؤ۔
۵۔ نہ بخل کرو نہ ہاتھ نا کشادہ رکھو کہ کل کو پچھتانا پڑے۔
۶۔ اپنی اولاد کو مفلسی کے ڈر سے قتل نہ کرو۔
۷۔ جاندار کو نا حق قتل نہ کرو۔
۸۔ یتیم کے مال میں ناجائز تصرف نہ کرو۔
۹۔ وعدہ کرو تو اسے پورا کرو۔
۱۰۔ ناپ تول پورا پورا کیا کرو۔
۱۱۔ جس چیز کے بارے میں تحقیق نہ ہو اس کے پیچھے نہ پڑو۔
۱۲۔ زمین پر اکڑ کر نہ چلو۔
۱۳۔ دوبارہ کہ دیا کہ اللہ کے ساتھ کسی کو معبود نہ بناؤ.

3۔ مشرکین کے بارے میں

۱۔ وہ اللہ کی طرف بیٹیوں کی نسبت کرتے ہیں۔
۲۔ اخروی زندگی کا انکار کرتے ہیں اور بڑے تعجب سے کہتے ہیں کہ کیا جب ہم مر کر بوسیدہ ہڈیاں اور چورا چورا ہو جائیں گے تو کیا ہمیں نئے سرے سے پیدا کیا جائے گا۔
۳۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے حسی معجزات کا مطالبہ کرتے ہیں:
۱۔ کبھی کہتے ہیں کہ ہم ایمان تب لائیں گے جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے لئے زمین سے چشمہ جاری کردیں۔
۲۔ کبھی کہتے ہیں کھجوروں اور انگوروں کا باغ لہلہا دیں۔
۳۔ کبھی کہتے ہیں ہمارے اوپر آسمان کا ٹکڑاگرادیں۔
۴۔ یا اللہ اور فرشتوں کو ہمارے سامنے لےآؤ۔
۵۔ کبھی کہتے ہیں تم اپنے لیے سونے کا گھر بنا کر دکھاؤ۔
۶۔ یا ہمارے سامنے آسمان پر چڑھ جاؤ اور وہاں سے کوئی تحریر لے کر آؤ۔

4۔ علاوہ ازیں اس سورت میں:

قرآن کی عظمت و صداقت،اس کے نزول کے مقاصد اور اس کے معجزہ ہونے،اللہ کی طرف سے انسان کو تکریم دیے جانے، اسے روح اور زندگی جیسی نعمت کے عطا ہونے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو نماز تہجد کا حکم دیےجانے، حضرت موسی علیہ السلام اور فرعون کا قصہ اور قرآن کریم کے تھوڑا تھوڑا نازل ہونے کے حکمت جیسے مضامین بھی مذکور ہیں۔
سورۃ کے اختتام پر بتایا گیا ہے کہ اللہ تعالی شریک اور اولاد سے پاک ہے۔ اور وہ اسمائے حسنی کے ساتھ متصرف ہے۔

1>جاء الحق وزهق الباطل اردو ترجمہ
2>قرآن كريم اردو ترجمہ
سورہ بنی اسرائیل آیت نمبر 105
سورہ بنی اسرائیل آیت نمبر 80
3>سورہ بنی اسرائیل کی تفسیر
4>سورہ بنی اسرائیل کا دوسرا نا

Leave a Comment