سورہ ابراہیم (ترتیبی نمبر 14 نزولی نمبر 72)
سورہ ابراہیم مکی ہے اور اس میں 52 آیات اور7رکوع ہیں۔
وجہ تسمیہ: آیت نمبر 35 تا 41 میں ابراہیم علیہ السلام کا قصہ بیان کیا گیا ہے اس لیے اس سورت کا نام سورہ ابراہیم ہے۔
نزول قرآن کی حکمت اور مقصد:
ارشاد ہوتا ہے:
“یہ وہ کتاب ہے جسے ہم نے تمہاری طرف نازل کیا ہے تاکہ تم لوگوں کو اندھیروں سے روشنی کی طرف نکالو اپنے رب کے حکم سے یعنی غالب اور قابل تعریف ذات کے راستے کی طرف۔”
اہم مضامین
1۔ تین بنیادی عقائد:
تینوں بنیادی عقائد یعنی توحید رسالت اور بعث وجزا پر ایمان کے بارے میں بحث کی گئی ہے۔
2۔ جہنم کی وعید جنت کے وعدے
کافروں کی مذمت اور ان کے لئے جہنم کی وعید ہے جب کہ مومنوں کے لئے جنت کے وعدے۔
سورۃ الرعد – Tafseer e Quran – تفسیر قرآن | surah Raad
3۔ حضرت خاتم النبین کو تسلی:
آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو تسلی دینے کے لیے بتایا گیا ہے کہ سابقہ انبیاء کے ساتھ بھی ان کی قوموں نے اعراض وانکاراورعداوت و مخالفت کا یہی رویہ اختیار کیا تھا۔ جو آپ کی قوم اختیار کیے ہوئے ہیں۔
انبیاء اور ان کی قوم کی گفتگو:
اسی سلسلہ میں اللہ نے وہ گفتگو ذکر کی ہے جو بعض انبیاء اور انہیں جھٹلانے والوں کے درمیان ہوئی۔ ان مکذبین نے انبیاء کی دعوت کے جواب میں چار شبہات پیش کیے۔
۱۔ رب العالمین کے وجود کے بارے میں شبہ
جو کہ مشرکین کے الفاظ سے ظاہر ہے۔
اور جس چیز کی طرف تم ہمیں بلاتے ہو ہم اس سے قوی شک میں ہیں۔
Surah Al-Ma’idah |سورۃ المائدہ اردو ترجمہ_Kholas e Quran_
انبیاء کا جواب:
“اے اللہ کے بندو کیا تم اللہ کے بارے میں شک کرتے ہو جو آسمان اور زمین کا پیدا کرنے والا ہے۔”
کائنات کا ہر ذرہ حرکت وسکون وحدانیت کی گواہی ہے:
یعنی اللہ تعالی کے وجود اور توحید کے دلائل تو اس قدر واضح ہیں کہ ان پر کسی دلیل اور برہان کے قیام کی ضرورت ہی نہیں۔ کائنات کا ہر ذرہ اور ہر حرکت و سکون اس کی وحدانیت کی گواہی ہے۔ کیاجب سورج طلوع ہو جائے تو پھر دن کے وجود پر کسی اور دلیل کی بھی ضرورت پڑتی ہے۔
۲۔ بشر رسول نہیں ہو سکتا:
مشرکین کا خیال تھا کہ بشر رسول نہیں ہو سکتا۔
انبیاء کا جواب:
انبیاء نے فرمایا:
“بے شک ہم بشر ہیں لیکن بشر کا رسول ہونا محال نہیں رسول اسے کہتے ہیں جس پر وحی نازل ہو اور ہم پر وحی نازل ہوتی ہے۔”
حکمت الہی کا تقاضہ:
۱۔ انسانوں کی طرف کسی انسان ہی کو نبی بنا کر بھیجا جائے۔
۲۔ اگر زمین پر فرشتے آباد ہوتے تو کسی فرشتے ہی کو نبی بنا کر بھیجا جاتا۔
۳۔ تقلید آباء:
مشرکین کو ہدایت سے محروم رکھنے والا ایک بڑا سبب “تقلید آباء” تھا وہ اپنے آباء کی راہ چھوڑ نے کے لیے کسی طرح بھی تیار نہ تھے۔ قرآن نے متعدد مقامات پر اس کی تردید فرمائی ہے۔
۴۔ معجزہ دکھانا اللہ کا اختیار ہے:
چوتھا شبہ وہ یہ پیش کرتے تھے کہ جن معجزات کا ہم مطالبہ کرتے ہیں وہ ہمیں کیوں نہیں دکھائے جاتے۔
انبیاء کا جواب:
انبیاء نے فرمایا:
” کسی بھی معجزہ کا دکھانا ہمارے اختیار میں نہیں ہے۔ معجزہ دکھانا تو اللہ کے ہاتھ میں ہے اس کی مرضی ہے وہ دکھائے یا نہ لکھا ہے۔”
۵۔ شکر، ناشکری:
اللہ تعالی کا دستور اور وعدہ یہ ہے کہ وہ شکر کرنے والوں کو اور زیادہ دیتا ہے۔ اور ناشکری کرنے والوں کے لئے اس کا عذاب بڑا سخت ہے۔
شکر کی حقیقت:
شکر کی حقیقت یہ ہے کہ انسان منعم کے فضل و احسان کا اقرار کرے۔ اس کی تعریف کرے اور نعمت کو اسی مقصد کے لئے استعمال کرے جس مقصد کے لئے وہ نعمت عطا کی گئی ہے۔
نعمت علم کا تقاضا:
نعمت علم کا تقاضا یہ ہے کہ عمل کیا جائے اور جاہلوں کو تعلیم دی جائے۔
نعمت مال کا شکر:
نعمت مال کا شکر یہ ہے کہ اسے نیکی اور احسان کے مواقع پر خرچ کیا جائے۔ اسی پر دوسری نعمتوں کوقیاس کر لیا جائے۔
۶۔ حضرت ابراہیم کی دعائیں:
اس سورت میں حضرت ابراہیم علیہ السلام کی وہ دعائیں خاص طور پر ذکر کی گئی ہیں جو انہوں نے بیت اللہ کی تعمیر کے بعد:
۱۔ اہل مکہ ۲۔ اپنی اولاد ۳۔ اور خود اپنے خاندان کے لئے کی تھیں۔
ان دعاؤں میں انہوں نے:
۱۔ امن ۲۔ رزق ۳۔ دلوں کے میلان ۴۔ اقامت صلوۃ ۵۔ اور مغفرت کی درخواست کی تھی۔
۷۔ شجرہ طیبہ شجرہ خبیثہ
حق اور ایمان کے کلمہ کو شجرہ طیبہ یعنی پاکیزہ درخت کے ساتھ اور باطل اور ضلالت کے کلمہ کو شجرہ خبیثہ یعنی ناپاک درخت کے ساتھ تشبیہ دی گئی ہے۔
کلمہ طیبہ
کلمہ طیبہ جب واقعی دل میں اتر جائے تو اس کی جڑ بڑی مضبوط اور اس کا پھل بڑا شیریں ہوتا ہے۔
کلمہ خبیثہ
جب کہ کلمہ خبیثہ کے لئے قرار بھی نہیں ہوتا اور وہ ہوتا بھی بے ثمر ہے۔
۸۔ قیامت کی منظرکشی :
سورہ ابراہیم کے آخری رکوع میں قیامت کی منظر کشی کی گئی ہے اور جہنم کے ہولناک عذابوں کا تذکرہ ہے۔
۹۔ قرآن کی حکمت اور مقصد نزول :
جیسے اس سورت کا آغاز نزول قرآن کی حکمت کے بیان سے ہوا تھا۔
اسی طرح اس کی آخری آیات میں قرآن کا مقصد نزول بیان کیا گیا ہے۔ ارشاد ہوتا ہے:
“یہ قرآن لوگوں کے لئے اللہ کا پیغام ہے تاکہ اس سے انہیں ڈرایا جائے تاکہ وہ جان لیں کہ وہی اکیلا معبود ہے اور تاکہ اہل عقل نصیحت حاصل کریں۔