سورۃ الرعد – Tafseer e Quran – تفسیر قرآن | surah Raad

سورۃ الرعد (ترتیب نمبر13 نزولی نمبر 96)

سورۃ الرعد مکی ہے۔ اس میں 43 آیات اور 6 رکوع ہیں۔

وجہ تسمیہ:آیت نمبر 13 میں رعد کا ذکر آیا ہے (کڑکنے والی بجلی) بس اسی مناسبت سے اس سورت کا نام سورہ رکھا گیا۔

تین بنیادی عقائد:

۱۔ توحید ۲۔ نبوت ۳۔ بعث بعد الموت سے بحث کی گئی ہے۔

حروف مقطعات کا راز:

اس سورت کی پہلی آیت میں قرآن کریم کی حقانیت کا ذکر ہے۔ یہ نکتہ قابل غور ہے کہ جن سورتوں کا آغاز حروف مقطعات سے ہوتا ہے۔ ان کی ابتدا میں عام طور پر قرآن کریم کا ذکر ہوتا ہے۔ جس سے اس قول کو تقویت حاصل ہوتی ہے۔ جس کے مطابق حروف مقطعات ان مخالفین کو چیلنج کرنے کے لیے لائےجاتے ہیں جو قرآن مجید کو معاذاللہ انسانی کاوش قرار دیتے ہیں۔

اس سورت کے اہم مضامین

1۔ وحدانیت کے دلائل:

سورت کی ابتدا میں اللہ کی وحدانیت کے دلائل بیان کئے گئے ہیں کہ آسمانوں اور زمین،سورج اور چاند،رات اور دن،پہاڑوں اور نہروں غلہ جات اور مختلف رنگوں اور خوشبوؤں والے پھولوں کو پیدا کرنے والا ہے وہی ہے موت اور زندگی نفع اور نقصان اس اکیلے کے ہاتھ میں ہے۔

2۔ بعث بعد الموت

قیامت کے دن بعث وجزا کو ثابت کیا گیا ہے۔ یہ ایک ایسا مسئلہ تھا جو مشرکین کے سمجھ میں نہیں آتا تھا۔ وہ اللہ کے وجود کا اقرار بھی کرتے تھے۔ اسے ارض و سماء کا خالق بھی تسلیم کرتے تھے۔ لیکن مرنے کے بعد دوبارہ زندہ ہونے کا انکار کرتے تھے۔ان کی سمجھ میں یہ بات نہیں آتی تھی کہ ھڈیوں کے بوسیدہ اور گوشت کے مٹی میں رل جانے کے بعد انسان دوبارہ کیسے زندہ ہو جائے گا۔ اللہ تعالی فرماتے ہیں کہ مشرکوں کو تو اس بات پر تعجب ہوتا ہے کہ مردہ ہڈیوں میں زندگی کیسے ڈالی جائے گی جبکہ درحقیقت باعث تعجب بات بعدالموت نہیں بلکہ بعث بعد الموت کا انتظار باعث تعجب ہے۔

3۔ اللہ بھی اپنا معاملہ بدل دیتا ہے

ایک اصولی بات یہ ارشاد فرمائی کہ کسی قوم کے ساتھ اللہ کاجو خصوصی معاملہ ہوتا ہے وہ اپنے معاملے کو اس وقت تک نہیں بدلتا جب تک اس قوم کے حالات نہیں بدل جاتے۔ جب وہ قوم خود اپنے آپ کو نعمت کی وجہ مصیبت اور کشائش کی وجہ تنگی کا مستحق بنالیتی ہے پھر اللہ اپنا معاملہ بدل دیتا ہے۔ آج اگر امت مسلمہ اپنے لیے عزت چاہتی ہے تو اسے ذلت والے اسباب ترک کرکے عزت والے اسباب ووسائل اختیار کرنے ہوں گے محض عزت کی آرزوسے عزت کا حصول ناممکن ہے۔

4۔ اہل باطل سیلابی جھاگ:

باطل اور اہل باطل کو اس سیلابی جھاگ سے تشبیہ دی گئی ہے جوبظاہر ہر چیز پر چھائی ہوتی ہے لیکن بالآخر سوکھ کر زائل ہوجاتی ہے۔

اہل حق سونا اور چاندی:

حق اور اہل حق کو اس سونے اور چاندی کے ساتھ تشبیہ دی گئی ہے زمین پر ٹھہرا رہتا ہے۔ پھر آگ میں تپ کر بالکل خالص ہو جاتا ہے اور میل کچیل اس سے الگ ہو جاتا ہے۔

باطل کی مادی جھاگ:

دنیا بھر میں باطل کی مادی جھاگ جو اٹھی ہوئی دکھائی دیتی ہے۔ یہ جاگ خود بخود بیٹھ جائے گی۔ لیکن شرط یہ ہے کہ اس کے مقابلے میں حق کے سچے پرستارکھڑے ہو جائیں۔ لیکن جو صورت نظر آرہی ہے وہ تو یہ ہے کہ حق کے نام لیواؤں نے اہل باطل کی اور اہل باطل نے اہل حق کے بعض طور طریقے اپنا رکھے ہیں۔

5۔ اہل تقوی کی صفات:

آٹھ صفات بیان کی گئی ہیں:
۱۔ وہ اللہ کے عہد کو پورا کرتے ہیں اور عہد شکنی کے مرتکب نہیں ہوتے۔
۲۔ جن رشتوں کو اللہ نے جوڑنے کا حکم دیا ہے انہیں جوڑے رکھتے ہیں۔
۳۔ اپنے رب سے ڈرتے ہیں۔
۴۔ حساب سے خوف رکھتے ہیں۔
۵۔ اللہ کی رضا کے لیے صبر کرتے ہیں۔
۶۔ نماز قائم کرتے ہیں۔
۷۔ اللہ کے دیے ہوئے مال میں سے خفیہ اور اعلانیہ خرچ کرتے ہیں۔
۸۔ برائی کا جواب بھلائی اور اچھائی سے دیتے ہیں۔

اشقیاءکی علامات:

تین علامات بیان کی گئی ہیں۔

پہلی: کہ وہ للہ کے عہد کو توڑ دیتے ہیں۔
دوسری :یہ کہ اللہ نے جن رشتوں کو باقی رکھنے کا حکم دیا ہے وہ انہیں ختم کرتے ہیں۔
تیسری:یہ کہ وہ زمین میں فساد کرتے ہیں۔

6۔ مقام نبوت اور بشر:

انبیاء بھی دوسرے انسانوں کی طرح ہی ہوتے ہیں۔ ان کے بیوی بچے بھی ہوتے ہیں۔ جہاں تک ان کے معجزات کا تعلق ہے تو یہ ان کا ذاتی کمال نہیں ہوتا۔ بلکہ یہ اللہ کے حکم سے صادر ہوتے ہیں۔ وہ لوگ مقام نبوت سے ناواقف ہیں۔ جو بشر ہونے کی وجہ سے ان کی نبوت کا انکار کرتے ہیں۔

7۔ نبوت اور رسالت کی خود شہادت:

سورۃ کے اختتام پر اللہ نے اپنے نبی کی نبوت کی خود شہادت دی ہے۔ اسی طرح وہ اہل کتاب بھی آپ کی نبوت کے گواہ ہیں جو تعصب سے پاک ہیں۔

 

searches

سورہ الرعد آیت نمبر 1>15
سورہ الرعد آیت >16
>أن اللہ لا يُغَيِّرُ ما بِقَوْمٍ
سورہ رعد آیت >28
الرعد >14
>ذالک بان اللہ لم یک مغیرا
ان اللہ لا یغیر ما بقوم اردو ترجمہ
الرعد 21

Leave a Comment