کرم( یعنی انگور کا درخت)

کرم( یعنی انگور کا درخت)

انگور کے درخت کی بیل ہوتی ہے اب اس کو کرم کہنا مکروہ ہے
چنانچہ امام مسلم رحمہ اللہ نے صحیح مسلم میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم میں سے کوئی انگور کوکرم نہ کہے کرم تو مسلمان مرد ہے اور ایک دوسری روایت میں ہے کہ کرم تو مومن کا دل ہوتا ہے

دوسری حدیث میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ ایک کرم نہ کہو بلکہ حبلہ یاعنب کہا کرواس میں دو معنی ہیں ایک تو یہ کہ عرب درخت انگور کو کرم کہا کرتے تھے اس لیے کہ اس کے منافع بے شمار تھے اور انگور میں خیر کا پہلو بھی غیر معمولی تھاچنانچہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انگور کے درخت کو ایسا نام قرار دینا نا پسند کیا جیسے لوگوں کے دلوں میں غیرمعمولی محبت پیدا ہو جائے اور اس سے بنائ جانے والی شراب سے بھی ان کو محبت ہو جائے
جب کہ یہ ام الخبائث ہے اس لیے اس سے شراب تیار کی جاتی ہے اس کا ایسا اچھا نام جس میں خیر ہی خیر ہو رکھنا درست نہیں ہے

انگور کی شاخ سرد خشک ہے اور اس کی پتیاں ٹہنیاں اور ررموش پہلے درجے کے آخر میں ٹھنڈی ہوتی ہیں
اگر اس کو پیس کر سر درد کے مریض کو لگا دیا جائے تو سکون ہوتا ہے
اسی طرح گرم اورام اورمعدہ کی سوزش کو ختم کرتا ہے اور اس کی شاخوں کا شیرہ اگر پیا جائے تو قے کا آنا رک جاتا ہے
اور پاخانہ بستہ ہوتا ہے
اس طرح اگر اس کا تازہ گودا اور اس کی پتیوں کا مشروب پیا جائے تو آنتوں کے زخموں، نفث الدم اور اور خون کی قے کو دور کرتا ہے

اسی طرح یہ معدہ کے درد کے لیے نافع ہے

اور درخت انگور کا رستا ہوا مادہ جو شاخوں پر پایا جاتا ہے بالکل گوند کی طرح ہوتا ہے اگر اس کو پیا جائے تو پتھریوں کو نکالتا ہے اور اگر اس کو داد کھجلی تر کے زخموں پر لگائیں تو اچھا ہوتا ہے اس کو استعمال کرنے سے پہلے پانی اور نطرون سے عضو کو دھو لینا چاہئے
اگر اس کو روغن زیتون کے ہمراہ استعمال کیا جائے تو بال صفا کا کام دیتا ہے
اور سوختہ شاخوں کی راکھ کو سرکہ عرق گلاب اور عرق سذاب کے ساتھ ملا کر ضماد کیا جائے تو طحال کے ورم کے لیے نافع ہوتا ہے
اور انگور کی کلیوں کا روغن قابض ہوتا ہے اور عرق گلاب جیسی تاثیر اور قوت اس میں بھی ہوتی ہے اس کے فوائد کھجور کی طرح بے شمار ہیں

 

Leave a Comment