سحری کی فضیلت | sahri ki fazilat

Table of Contents

سحری کی فضیلت

روزہ پر اس قدر اجروثواب عظیم کا وعدہ جس کا تصور بھی کسی سے نہیں ہو سکتا اس لیے بھی ہے کہ یہ ایک بہت مشکل وقت اور بہت زیادہ تحمل اور برداشت اور محنت کی عبادت ہے

صبح صادق سے غروب آفتاب تک کھانے پینے اور ازدواجی خواہش کے تقاضے پر عمل کرنے سے اپنے آپ کو روکے رکھنا کوئی معمولی بات نہیں

اس میں کافی تھکن اور مشقت برداشت کرنا پڑتا ہے اور عبادت میں تھکن اور مشقت کی مقدار ہی پراجر ثواب ملا کرتا ہے

اصل تو روزے میں یہ تھا کہ رات کو سو جانے کے بعد کھانا پینا وغیرہ ناجائز ہو جاتا اور سحری کے وقت کھانے پینے کی اجازت نہ ملتی

جیسا کہ اہل کتاب کے یہاں یہی حکم تھا اور ابتدائے اسلام میں بھی یہی حکم رہا ہے
لیکن بعد میں خداوندعالم کی خاص رحمت اور خصوصی مہربانی ہوئ
تو اس نے سحری کھانے کی اجازت فرما کر ہم ضعیفوں پر خاص انعام فرمایا اور سحری کھانے پر ثواب میں کمی تو کیا اور زیادہ ثواب کا وعدہ فرمایا ہے

جناب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے
”تسحّٙروْا فٙاِنّٙ فِی السّٙحُورِ بٙرٙکٙةً” کہ تم سحری کھایا کرو اس لیے کہ سحری کھانے میں برکت ہے
اور ایک روایت میں ہے کہ سحری کھاؤں اگرچہ ایک گھونٹ پانی کی ہو (رواہ احمد)

سحری کھانے کا یہ حکم استحباب کے لیےہے
اس لیے سحری کھانا مستحب ہوا
اور برکت سے مراد حدیث میں یہ ہے کہ سحری کھانے میں سنت پر عمل کرنے کے سبب اجر عظیم ملتا ہے یہ تو دینی برکت ہے ۔
دوسری صبح صادق کے قریب کھانے پینے سے روزہ رکھنے پر اعانت اور امداد ہوتی ہے اور تمام دن اسی کھانے پینے کا اثر باقی رہے گا تو سحری کھانے سے روزہ رکھنے پر قوت بھی حاصل ہوتی ہے اور یہ اس میں دنیوی برکت ہوئ
اس لئے سحری کا اہتمام ہونا چاہیے اس لیے کہ یہ بہت زیادہ اجر و ثواب کا سبب ہے

فائدہ
سحر کہتے ہیں رات کے آخری (چھٹے)حصے کو
اب جو لوگ آدھی رات یا اس کے قریب سحری کھاتے ہیں وہ مستحب کی فضیلت سے محروم رہتے ہیں
سحری میں تاخیر کرنا (یعنی دیر کرنا) مستحب ہے مگر اتنی تاخیر نہ کی جائے کہ صبح صادق کے طلوع ہونے کا وہم ہونے لگے
غروب آفتاب اورصبح صادق کے درمیانی حصے کے چھےحصے بناکر آخری چھٹے حصے میں سحری کھائیں
اور ایسے وقت پر سحری کھانا ختم کر دینا چاہیے کہ یقین ہو کے ابھی بھی صبح صادق نہیں ہوئی
اور اسی طرح جو لوگ بالکل سحری کھاتے ہی نہیں ان کو بھی چاہیے کہ وہ سحری کی فضیلت حاصل کرنے کی غرض سے کچھ نہ کچھ کھا پی لیا کریں

کیونکہ حدیث پاک میں گزرا ہے کہ سحری کھاؤں اگرچہ ایک گھونٹ پانی ہی کیوں نہ ہو
کیونکہ سحری کی وجہ سے ہی اہل کتاب کے روزہ سے ہمارے روزہ میں فرق اور امتیاز ہوتا ہے
جیسا کہ حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہمارے اور اہل کتاب یعنی یہود و نصاریٰ کے روزے میں فرق سحری کھانے کا ہے (مسلم)

عمومی غلطی کی اصلاح:

بہت سے لوگ سحری کھانے میں غلطی کرتے ہیں کہ اگر کسی دن غفلت کی وجہ سے وقت پرآنکھ نہیں کھلتی اور صبح صادق ہو جانے کی وجہ سے سحری کھانے کا موقع بھی نہیں رہتا تو بعض عوام سمجھتے ہیں کہ روزہ رکھنا ضروری نہیں اور وہ فرض روزے کو بھی سحری نہ ملنے کی وجہ سے چھوڑ دیتے ہیں
تو ان کو یہ بات خوب سمجھ لینی چاہیے کہ سحری کھانا صرف مستحب اور افضل ہے روزہ کی شرط نہیں ہے
اور نہ ہی سحری کا چھوٹ جانا روزہ کے قضا کر دینے کے لیے کوئی شرعی عذر ہے اس لئے سحری کے فوت ہو جانے کی وجہ سے روزہ کو ہرگز نہیں چھوڑنا چاہیے بلکہ بغیر سحری کھائے روزہ کا رکھنالازم ہے

اہم مسئلہ:

یا ایک اہم مسئلہ سمجھ لینا چاہیے کہ سحری میں کھجور کھانا بھی مستحب عمل ہے حضور پاک صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے
کہ ایمان والے کی سحری میں کھجور بہترین ہے
یہ مستحب گویا اب چھوٹ رہا ہے اس کو رواج دینا چاہیے

Leave a Comment