بھیڑ کا دودھ
بھیڑ کا دودھ سب سے گاڑھا اور مرطوب ہوتا ہے اس میں ایسی چکنائی اور بو ہوتی ہے جو بکری اور گائے کے دودھ میں نہیں ہوتی
یہ فضولات بلغمی پیدا کرتاہے اس کو ہمیشہ استعمال کرنے سے جلد میں سفیدی پیدا ہوتی ہے اس لئے استعمال کرتے وقت اس میں پانی ملا لینا چاہیے تاکہ جسم کو اس کا کم تر حصہ ملے
پیاس کے لئے تسکین بخش ہے اس میں برودت بہت زیادہ ہوتی ہے
بکری کا دودھ لطیف اور معتدل ہوتا ہے اس طرح مسہل ہوتاہے
خشک بدن کو شاداب بناتا ہے ہیں حلق کے زخموں اور خشک کھانسی کیلئے بے حد مفید ہے نفث الدم کو ختم کرتا ہے
دودھ عمومی طور پر جسم انسانی کے لیے نفع بخش مشروب ہے اس لئے کہ اس میں غذائیت اور خون کی افزائش ہوتی ہے اوربچپن ہی سے انسان اس کا خوگر( ہوتا ہے اور یہ فطرت انسانی کے عین مطابق ہےاسی وجہ سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت ہے
شب معراج میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس شراب کا ایک پیالہ اور دودھ کا ایک پیالہ لایا گیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دونوں کو دیکھا پھر دودھ کا پیالہ اپنے ہاتھ میں لے لیا تو جبرائیل علیہ السلام نے فرمایا کہ خدا کا شکر ہے اس نے آپ کی رہنمائی فطرت کی جانب فرمائی اگر آپ شراب کا پیالہ اٹھا لیتے تو آپ کی امت گمراہ ہو جاتی
ترش دودھ دیر میں آنتوں کو چھوڑتا ہے
خلط خام پیدا کرتا ہے اس کو گرم معدہ ہی ہضم کرتا ہے اور اسی کے لئے مفید بھی ہے
گائے کا دودھ کو غذا دیتا ہے اور اس کو شاداب بناتا ہے اعتدال کے ساتھ اسہال لاتا ہےگائے کا دودھ سب سے معتدل ہوتا ہے اور اس میں رقت اور غلظت اور چکنائی بکری اور بھیڑ کے دودھ کے مقابل عمدہ ہوتی ہےسن میں عبداللہ ابن مسعود سے مرفوعا مذکور ہےکہ تم گائے کا دودھ استعمال کرو اس لئے کہ یہ ہر درخت سے غذا حاصل کرتی ہے