حرف غین
غیث یعنی بارش
قرآن مجید میں متعدد مقامات پر اس کا ذکر آیا ہے
بارش میں بھیگنے کے حیران کن فوائد
اس کا نام کان کے لئے لذت بخش ہے روح اور بدن کو بارش بھلی لگتی ہے اس کے ذکر سے کانوں میں زندگی آ جاتی ہے اور اس کے نازل ہونے سے دل شاداب ہو جاتا ہےبارش کا پانی اعلی ترین بہت زیادہ لطیف نفع بخش اور سب سے زیادہ بابرکت ہو جاتا ہے بالخصوص اگر گرجتی بدلی کا پانی لایا ہوا ہو اور پہاڑوں کی بلندیوں سے میدانوں میں جمع ہوجائے تو تمام پانیوں سے زیادہ مرطوب ہوتا ہے
اس لئے کہ یہ زمین پر زیادہ مدت تک باقی نہیں رہتا کہ زمین کی خشکی سے حصہ لے سکے اور اس میں خشک جوہر ارضی کی آمیزش نہیں ہوتی اس لیے اس میں جلد ہی تغیراور تعفن پیدا ہو جاتا ہےکیونکہ اس میں غایت درجے کی لطافت اور اثرپذیری ہوتی ہےاور اس میں لوگوں کا اختلاف ہے کہ موسم بہار کی بارش موسم سرما کی بارش کی بارش سے زیادہ لطیف ہوتی ہے یا نہیں
بارش کی کیفیت پر مضمون
اس بارے میں دو قول منقول ہیں
جن لوگوں نے موسم سرما کی بارش کو ترجیح دی ہےوہ اس کا سبب یہ بتاتے ہیں کہ اس وقت سورج کی تمازت کم ہوتی ہے اس لئے سمندر سے پانی کا وہی حصہ جذب کرتی ہےجو بہت زیادہ لطیف ہوتا ہے اور فضا صاف اور دخانی بخارات سے خالی ہوتی ہے ۔نیز فضا میں گرد و غبار بھی نہیں ہوتا کہ پانی میں مل جائے اس لیے ان اسباب کے پیش نظر اس زمانے کی بارش لطیف اور صاف ہوتی ہے اور اس میں کوئی آمیزش نہیں ہوتی
اور جو لوگ کہتے ہیں کہ موسم بہار کی بارش زیادہ لطیف ہوتی ہے
ان کا خیال یہ ہے کہ آفتاب کی تمازت سے بخارات غلیظہ تحلیل ہو جاتے ہیں ۔جس سے ہوا میں رقت اور لطافت پیدا ہو جاتی ہے اس وجہ سے پانی ہلکا ہو جاتا ہےاور اس کی اجزائے ارضی کی مقدار کم تر ہوجاتی ہے اور پودوں اور درختوں اور خوش کن فضا کے مصارف ہوجاتی ہےامام شافعی رحمہ اللہ نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت کی ہےانس رضی اللہ تعالی عنہ کا بیان ہے
کہ ہم لوگ پیغمبر خدا صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے کہ ہم کو بارش پہنچی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا کپڑا اتار دیا اور فرمایا کہ یہ اپنے رب کے قریبی وعدہ کا ایفاء ہے