تعارف خلیفہ بلا فصل سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ تعالی عنہ
سلسلہ نسب
حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالی عنہ کا نام مبارک عبداللہ کنیت ۔ابوبکر ،لقب صدیق اور عتیق ہے والد محترم کا نام ابوقحافہ عثمان اور والدہ ماجدہ کا نام ام الخیر سلمی بنت صخر تھا
سلسلہ نسب یوں بنتا ہے
عبداللہ بن عثمان بن عامر بن عمرو بن کعب بن سعد بن تیم بن مرہ بن کعب بن لوی بن غالب ۔۔۔۔
والدہ کا سلسلہ نسب ۔۔۔۔۔
سلمی بنت صخر بن مالک بن عامر بن عامر
ولادت باسعادت
حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالی عنہ کی ولادت عام الفیل کے دو سال چھ ماہ بعد بمطابق 574 عیسوی مکہ مکرمہ میں ہوئی
حلیہ مبارک اور اوصاف،و اعزازات :
حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالی عنہ کا چہرہ نورانی ،دراز قد لیکن کمر میں قدرےجھکاؤ تھا ،مدبرانہ چال ڈھال ،دلکش گفتگو ،میدان تجارت کے شہسوار ،شرافت اور نجابت اور صداقت و امانت کے پیکر تھے
مہرصدق و وفا ،ہمت اور عظمت ،جرات و شجاعت اور عزم استقلال آپ رضی اللہ تعالی عنہ کی صفات خاصہ تھیں
آپ رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم کی رسالت پر سب سے پہلے ایمان لانے والے ،سفر و حضر اور غارو مزار میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی رفاقت سے مشرف ہوئے ۔
حالات قبل از اسلام
:
اسلام سے پہلے بھی آپ رضی اللہ تعالی عنہ نے کبھی شراب نہیں پی تھی ،اسی طرح نا ہی بت پرستی کی ،جوابازی کے قریب گئے اور نہ کبھی بدکاری اور بد دیانتی جیسے فحش کاموں سے لگاؤ رکھاآپ رضی اللہ تعالی عنہ کے انہی اوصاف کی وجہ سے آپ کو” عتیق” لقب ملا جس کا معنی ہے جہنم کے عذاب سے آزاد قرار دیے گئے
حالات بعد از اسلام :
اعلان نبوت کے بعد مردوں میں سب سے پہلے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی دعوت کو قبول فرماکر مشرف با اسلام ہوئے
اور دنیا میں بھی ہمیشہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ رہے اور دنیا سے پردہ فرما جانے کے بعد بھی پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پہلوئے انور میں آرام فرماہیں
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے تمام صحابہ کرام کو ہجرت کی اجازت عطا فرمائی لیکن خود اپنے لیے حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالی عنہ نے بنایا
آپ کے اس سفر اور رفاقت کی گواہی خود خالق کائنات نے قرآن پاک میں دی
مدینۃ المنورہ پہنچ کر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مسجد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کی تعمیر کا ارادہ فرمایا تو حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالی عنہ نے اس جگہ کی قیمت ادا فرمائ
آقائے نامدار صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا بلاشبہ لوگوں میں سے کوئی شخص ایسا نہیں جس کا مال و جان کے اعتبار سے ابوبکر سے زیادہ مجھ پر احسان ہو (بخاری شریف )
حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں یقینا اللہ وہ ذات ہے جس نے اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی زبانی ابوبکر کا نام صدیق رکھا
اور سیدنا علی رضی اللہ تعالی عنہ سے حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالی عنہ کے فرزند ارجمند حضرت محمد بن حنفیہ رحمہ اللہ نے پوچھا !
کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد سب سے افضل کون ہے؟؟؟
تو حضرت علی نے فرمایا ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالی عنہ (بخاری )
اسی طرح حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ نے فرمایا کوئی شخص بھی مجھے ابوبکر اور عمر رضی اللہ تعالی عنہما سے افضل قرار نہ دے جو شخص ایسا کرے گا میں اسے وہی سزا دوں گا جو بہتان لگانے والے کو دی جاتی ہے (مسند ابی یعلی )
حضرت عمرو بن عاص رضی اللہ تعالی عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا یا رسول اللہ
آپ کو دنیا میں سب سے عزیز کون ہے ؟؟
تو پیارے حبیب صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا عائشہ پوچھا گیا کہ مردوں میںپیارے حبیب صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ابوبکر رضی اللہ تعالی عنہ
خصوصیات صدیق اکبر رضی اللہ تعالی عنہ
:
سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ تعالی عنہ واہ بی ہیں جن کی چار پشتوں کو شرف صحابیت نصیب ہوا
(کہ آپ خود صحابی آپ کے والدین صحابی اولاد صحابی اور اولاد کی اولاد بھی صحابی)
آپ رضی اللہ تعالی عنہ نے سب سے پہلے اسلام قبول کیا
(کتب احادیث میں ایک روایت موجود ہے کہ حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالی عنہ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اسی وقت نبی تسلیم کرلیا تھا جب دوران سفر ایک راہب نے آپؓ کو خوشخبری سنائی تھی اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابھی اعلان نبوت بھی نہیں فرمایا تھا )
ہجرت کے سفر میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے آپ رضی اللہ تعالی عنہ کو اپنا رفیق بنایا اور غار ثور میں پیارے حبیب صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ٹھہرنے کی سعادت حاصل ہوئی
آپ رضی اللہ تعالی عنہ کو قرآن کریم میں “”ثانی اثنیین” ” کا نورانی لقب عطا فرمایا گیاغزوہ تبوک کے موقع پر اپنے گھر کا سارا سامان لا کر حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے قدموں میں پیش کردیا اور آپ رضی اللہ تعالی عنہ کو آقا صلی اللہ علیہ وسلم نے سب سے پہلے امیر الحجاج مقرر فرمایا جب حج فرض ہوا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی زندگی میں مصلئ رسول آپ رضی اللہ تعالی عنہ کے سپرد کر دیا اور آپ کو امام بنایا اپنے دور خلافت میں منکرین ختم نبوت اور مانی نے زکوۃ کا قلع قمع کیا
حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالی عنہ کی اہل بیت سے محبت
حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات اقدس سے عشق کی وجہ سے آپ اہل بیت عظام رضی اللہ تعالی عنہم سے بڑی محبت کرتے تھےآپ اپنے گھر والوں سے بھی زیادہ اہل بیت نبی کا خیال رکھتے تھے
،
حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالی عنہ کا یہ قول مشہور ہے کہ۔
قسم ہے اس ذات پاک کی جس کے قبضے میں میری جان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے قریبی رشتہ دار مجھے اس سے زیادہ محبوب ہیں کہ میں اپنے قرابت داروں سے صلہ رحمی کا معاملہ کرو ،،خلیفہ منتخب ہونے کے چند روز بعد حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالی عنہ نماز عصر کے بعد مسجد سے نکلےجناب علی رضی اللہ تعالی عنہ بھی ساتھ تھے
آپ نے دیکھا کہ حضرت حسن رضی اللہ تعالی عنہ کھیل رہے ہیںآپ رضی اللہ تعالی عنہ نے امام حسن کو کندھوں پر اٹھا لیا
اور ازراہ محبت حضرت علی سے پوچھا کہ علی یہ بچہ کس کا ؟
حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ نے کہا حضرت میرا بیٹا ہےحضرت ابوبکر فرمانے لگے علی! بیٹا تو آپ کا ہےلیکن اس کی شکل و صورت میں مدنی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا عکس نظر آتا ہےحضرت خالد بن ولید رضی اللہ تعالی عنہ نے ایک مرتبہ عراق سے مال غنیمت مدینہ منورہ بھیجاتو حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالی عنہ نے ایک طیلسان (انتہائی عمدہ چادر ضلع علماء اور فقہاء اپنے کندھے پر رکھتے تھے )حضرت حسین بن علی رضی اللہ تعالی عنہ کو عطا فرما دیا
حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالی عنہ اہل بیت سےصرف خود محبت نہیں کرتے تھے بلکہ عام مسلمانوں کو بھی اہل بیت کا خیال رکھنے کا حکم فرماتے تھے
حضرت جعفر بن محمد اپنے والد سے نقل کرتے ہیں
کہ حضرت سیدہ فاطمہ الزہرا سلام اللہ علیہا کی جب وفات ہوئی حضرت ابوبکر اور حضرت عمر رضی اللہ تعالی عنہما مکان پر حاضر ہوئے،جب جنازہ تیار ہوگیا توحضرت ابوبکر نے حضرت علی سے فرمایا کہ جنازہ آپ پڑھائیں کیونکہ آپ ان کے خاوند ہیں،
حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ نے انکار فرما دیا اور عرض کی آپ جانشین پیغمبر اور خلیفۃ رسول ہیں اس لئے جنازہ آپ ہی پڑھائیں گےچنانچہ خاتون جنت ،حضرت فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کا جنازہ سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ تعالی عنہ کی اقتدا میں ادا کیا گیا (بخاری، طبری، البدایہ والنہایہ، کنزالعمال، مسند احمد)
حضرت ابوبکر صدیق کی فضیلت
خلافت:
حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی حیات طیبہ میں ہی اپنا مصلیٰ ابوبکر رضی اللہ عنہ کے سپرد فرمایا
اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکماٙٙ ارشاد فرمایا کہ ابو بکر سے کہوں نماز پڑھائے جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دینی امور میں حضرت ابوبکر کو امام بنا دیا تو رحلت پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد صحابہ کرام نے دنیاوی امور میں بھی حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالی عنہ کی بیعت کرکے آپ کو خلیفہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم منتخب کر لیا
بیعت کے بعد آپ رضی اللہ تعالی عنہ نے لوگوں کے سامنے جو خطبہ دیا اسے ابن سعد نقل کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ ایسا خطبہ ہم نے بعد میں کسی سے نہیں سنا
آپ رضی اللہ تعالی عنہ نے اپنے خطبہ میں ارشاد فرمایا
لوگو ! میں تمہارا امیر بنا دیا گیا ہوں حلانکہ میں تم میں سے بہتر نہیں ہوں ، پس اگر میں اچھا کروں تو تم میری مدد کرنا اور اگر میں برا کروں تو تم مجھے سیدھا کرنا سچائی ایک امانت ہے اور جھوٹ ایک خیانت ہے
تم میں سے سب سے زیادہ کمزور ہے میرے نزدیک وہی سب سے زیادہ قوی ہے اس لئے کہ میں اس کا شکوہ دور کروں گا
اور جو تم میں سب سے زیادہ طاقتور ہے میرے نزدیک وہ سب سے زیادہ کمزور ہے چنانچہ اس سے حق لوں گااور جو قوم جہاد چھوڑ دیتی ہیں اللہ اس قوم پر ذلت مسلط کر دیتے ہیںاور جس قوم میں بری باتیں عام ہو جائیں اللہ ان پر مصیبت نازل کر دیتا ہے
جب تک میں اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت کروں تو تم میری اطاعت کرنا اور جب میں اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت نہ کروں تم پر میری اطاعت ضروری نہیں ہےجاؤ اور نماز پڑھو اللہ تم پر رحم کرےمسلمانوں میں اتحاد قائم رکھنا
پیارے حبیب صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد قریب تھا کہ امت مسلمہ فتنوں کا شکار ہوجاتی ،مہاجرین اور انصار ایک دوسرے کے خلاف برسرِ پیکار ہو جاتے ،ایسے میں حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالی عنہ نے حضرت عمر اور حضرت ابو عبیدہ بن الجراح رضی اللہ تعالی عنہما کی حالات کو کنٹرول کر لیا ،
اور سقیفہ بنو ساعدہ میں ایک آپ ہی کی ذات تھی جس پر مہاجرین اور انصار متفق ہوگئے
قرآن پاک کا جمع کرنا
آپ کے دور خلافت کا ایک عظیم کارنامہ قرآن پاک جمع کرنا ہےمسیلمہ کذاب کے خلاف جنگ میں جب حفاظ اور قرآء کی ایک کثیر تعداد شہید ہوگئی تو حضرت عمر رضی اللہ تعالی عنہ نے خلیفہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو جمع قرآن کے لیے آمادہ کیاچنانچہ اس وقت کے حفاظ کی مدد سے قرآن کریم کو اسی ترتیب سے جمع کر دیا گیا جس ترتیب سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مضان المبارک میں حضرت جبریل امین کے ساتھ دور کیا کرتے تھے
یوم وصال حضرت ابوبکر صدیق
وفات :
سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ تعالی عنہ کے دور خلافت میں مسلمانوں کو بہت سی فتوحات حاصل ہوئی جن میں عراق اور شام کی فتوحات سرفہرست ہیںآپ رضی اللہ تعالی عنہ نے اپنے دور خلافت میں مانعین زکوۃ کی سرکوبی کے اور جھوٹے مدعیان نبوت اور مرتدین کا قلع قمع کیاآپ رضی اللہ تعالی عنہ نے دو سال تین ماہ دس دن خلافت کے فرائض سرانجام دیے
انتقال سے چند روز قبل آپ رضی اللہ تعالی عنہ کو بخار نے آلیا جو علاج و معالجہ کے باوجود ختم نہ ہو سکا ،
بیماری کی وجہ سے کمزوری اس قدر بڑھ گئی تھی کہ آپ نماز کیلئے مسجد جانے کی طاقت بھی نہیں رکھتے تھے
چنانچہ آپ نے حضرت عمر رضی اللہ تعالی عنہ کو نماز پڑھانے کا حکم دے رکھا تھا
حضرت ابوبکر صدیق کی وفات
آپ کی بیماری کی وجہ بعض حضرات نے یہ بھی لکھی ہے کہ ایک یہودی نے آپ کو کھانے میں زہر ملا کر دیا تھا جو آپ کی وفات کا سبب بناحاکم نے حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت کیا ہے کہ دراصل آپ کو حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی جدائی کا بہت غم تھا جس کی وجہ سے اندر ہی اندر کڑھتے رہتے تھے اور اس غم کو برداشت نہ کر سکے ،
بیماری کے اسباب چاہے جو بھی ہوں لیکن یہ حقیقت ہے کہ سیدنا صدیق اکبر شدید بیماری کے باوجود بھی امور خلافت اور مسلمانوں کے اہم معاملات سے کبھی غافل نہیں ہوئے
حضرت ابو بکر صدیق کی شان
آپ رضی اللہ تعالی عنہ نے اکابر صحابہ کے مشورہ سے اپنی زندگی میں ہی حضرت عمر کو خلیفہ مقرر کر دیا تھا
اور فرمایا کہ عمر میرا عزیز نہیں ہے میں نے اس کو خلیفہ مقرر کر دیا ہے کیا سب کو قبول کرتے ہیں ؟؟
جانشین کی یہ تحریر سیدنا عثمان غنی رضی اللہ تعالی عنہ نے تحریر کی تمام صحابہ کرام نے حضرت ابوبکر کے فیصلے کی تائید کی
جب طبیعت بہت زیادہ خراب ہو گئی تو آپ نے امی عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا سے پوچھاکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کتنے کپڑوں میں غسل دیا گیا تھا تو انہوں نے فرمایا کہ تین کپڑوں میں
حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ نے فرمایا دو کپڑے میرے جسم پر موجود ہیں ایک اور خرید لینا میرے کفن کے لیے تینوں کپڑے نئے نہ خریدنا
آپ رضی اللہ تعالی عنہ کی وفات 22 جمادی الثانی 13ھ بروز پیر مغرب اور عشاء کے درمیان ہوئی وصیت کے مطابق آپ کی بیوی اسماء بنت عمیس اور آپ رضی اللہ تعالی عنہ کے بیٹے حضرت عبدالرحمن نے آپ کو غسل دیااور سیدنا عمر فاروق رضی اللہ تعالی عنہ نے نماز جنازہ پڑھائی اور پھر وصیت کے مطابق جنازہ کے بعد آپ کی میت روضہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے رکھ دی گئی اور اعلان کیا گیا آقا صلی اللہ علیہ وسلم غلام حاضر ہے کیا داخلے کی اجازت ہے ،تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے روضہ اطہر سے آواز آئی کہ حبیب کو حبیب کے ساتھ ملا دیا جائےآپ کی تدفین پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم کے پہلو میں ہوئی وفات کے وقت آپ رضی اللہ تعالی عنہ کی عمر مبارک 63 برس تھیرضی اللہ تعالی عنہ
Najaiz Mohabbat Khatam Karne Ka Wazifa | ناجائز محبت چھڑانے کا عمل | محبت دل سے نکالنے کا عمل