السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ ۔l
مری کے حوالے سے کچھ تفصیلات ۔
مری پنجاب کے ضلع راولپنڈی کا ایک بہت ہی خوبصورت شہر ہے ۔ جو راولپنڈی سے تقریبا 39 کلومیٹر دور ہے ۔ اور اس کی اونچائی تقریبا 7500 فٹ ہے ۔جس وقت اٹھارہ سو انچاس ہجری میں پنجاب پر قبضہ ہوا تھا تو انگریزوں کو کسی سرد مقام کی تلاش تھی تو مری کے قریب ایک جگہ منتخب کی اور 1851 ہجری میں وہاں پہلی بارک تعمیر ہوئی۔ اور 1907 ہجری تک پنڈی سے مری تانگوں پر جایا کرتے تھے اس وقت تقریبا پچاس گھنٹوں کے قریب سفر بنتا تھا جب کہ آج کے دور کے اندر دو سے ڈھائی گھنٹے کا سفر بنتا ہے۔
مری کا ایک شہر ہے جو تلے وادی کے نام سے مشہور ہے
اس شہر کے اندر ہسپتال متعدد سکول اور جدید طرح کے ہوٹل بھی ہیں ۔ وہاں دسمبر جنوری اور فروری بہت ہی سرد ٹنڈے مہینے ہیں ان مہینوں کے اندر وہاں سردی بہت زیادہ پڑتی ہے اور مری کا سیزن میں سے شروع ہوتا ہے اور عموماً دسمبر تک سیر و تفریح کرنے والے وہاں رہتے ہ ۔
فہرست ۔
نمبر1۔
مری کے مشہور شخصیات کا نام ۔
شاہد خاقان عباسی ۔
سابق وزیراعظم پاکستان ۔
انصار عباسی
۔ صحافی اور سماجی طور پر قدامت پسند تبصرہ نگاہ مظہر عباسی
۔ ظفر محمود عباسی ۔
مصنف اسپرانتو۔ چیف آف نیول اسٹاف پاکستان بحریہ مہتاب احمد خان عباسی
۔ سیاستدان سابق وزیر اعلی خیبر پختونخوا ۔صوبہ خیبر پختونخوا کے گورنر خاقان عباسی
۔ سیاست دان فضائیہ کے ایئر کموڈور مریم اورنگزیب
۔ سیاستدان وزیر سیاستدان وزیر اطلاعات پاکستان کاشف عباسی
۔ صحافی ٹیلی ویژن ٹاک شو کے میزبان راجہ اشفاق سرور
۔ سیاستدان صوبائی وزیر سعودیہ عباسی
۔ سیاست دان سینیٹر محمد نواز عباسی
۔سابق چیف جسٹس سپریم کورٹ آف پاکستان اور سابق چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ ریجنالڈ ڈایئر
۔ برطانوی فوج کے افسر راجہ شاہد محمود عباسی
۔ جج لاہور ہائیکورٹ
۔صداقت علی خان عباسی ایم این اے سیاستدان ۔
نمبر دو۔
مری کا تعارف ۔
مری پنجاب کا ایک بہترین شہر ہے جوس سحر و تفریح کے لئے بہت خوبصورت جگہ ہے بہت پیاری آبادی ہے مری شہر اسلام آباد سے صرف ایک گھنٹے کی مسافت پر واقع ہے مری کا سفر سرسبز پہاڑوں اور گھنے جنگلات اور دوڑتے ہوئے بادلوں کے حسین نظاروں سے بھرپور ہے اور گرمیوں میں سر سبز اور سردیوں میں سفید رہنے والے مری کے پہاڑ سیر و تفریح کرنے والوں کے لیے بہت ہی کشش کا باعث ہیں ۔
مری کی تاریخ
اس سات ہزار فٹ بلندی مقام کی بنیاد برطانوی دور کی حکومت میں کی گئی تھی ۔جو آجکل مری سطح سمندر سے تقریبا2300 ہزار میٹر یعنی آٹھ ہزار فٹ کی بلندی پر واقع ہے مری کی بنیاد 1851 ہجری میں رکھی گئی تھی اور یہ برطانوی حکومت کا گرمائی صدر مقام بھی رہا ۔ یہ ایک عظیم الشان چرچ شہر کے مرکز کی نشاندہی کرتا ہے یہ 1857ہجری میں تعمیر ہوا چرچ کے سات سے شہر کی مرکزی سڑک گزرتی ہے جسے مال روڈ کہا جاتا ہے یہاں شہر کے مشہور تجارتی مراکز اور کثیر تعداد میں ہوٹل قائم ہے مال روڈ سے نیچے مری کے رہائشی علاقے اور بازار قائم ہے خشک میوہ جات اور سامان آرائش مل جاتا ہے 1947 ہجری تک غیر یورپی افراد کا مال روڈ پر آنا ممنوع تھا
کسی تفریحی مقام کی سیر پر مضمون
مری پنجاب کا سب سے زیادہ قابل رسائی پہاڑی سیاحتی مقام ہے یہاں سے آپ موسم گرما میں کشمیر کی برف پوش پہاڑیوں کا نظارہ کر سکتے ہیں جبکہ بارشوں کے دنوں میں جولائی سے اگست بادلوں کے کھیل تماشے اور اور سورج کے غروب ہونے کا منظر تو روز ہی نظر آتا ہے اس پہاڑی تفریح گاہ کے کچھ حصے خصوصا کشمیر پوائنٹ جنگلات سے بھرپور اور انتہائی خوبصورت ہے زندگی کے ہر پہلو سے لوگ خصوصا فیملیاں طالبعلم اور سیاہ سینکڑوں میل دور جنوب میں لاہور اور فیصل آباد اور کراچی سے یہاں گرمیاں اور سردیاں گزارنے آتے ہیں آپ یہاں پر سردیوں میں برف باری اور بارش سے
مری کا سفر نامہ
۔ پورا سال محفوظ ہو سکتے ہیں سردیوں میں مری کی پہاڑیوں کا منظر مری کی ایک علیحدہ سی کشش ہے یہاں آپ موسم گرما کے دوران یہاں سے کشمیر کے دل آویز برف پوش چوٹیوں کا نظارہ کر سکتے ہیں جبکہ بارشوں کے دنوں میں آپ کو اکثر یہاں سورج اور بادلوں کی آنکھ مچولی دیکھنے کو ملے گی یہاں پر گرمیوں میں ہونے والے بہت بہترین مشہور پھل سیب ناشپاتی اور خوبانی آلو بخارا وغیرہ شامل ہیں آپ کو یہاں ہر جگہ پہاڑی لوگوں کی ثقافت دیکھنے کو ملے گی پہلے یہ کشمیر کا حصہ تھا ۔
مری کی آبادی 20869 تھی 2017 کے اندر ۔
1>مری کے بارے میں معلومات
2>مری کی تاریخ