عنبر (ایک بہت بڑی سمندری مچھلی ہے )
صحیح بخاری میں ایک روایت ہےجس میں ابو عبید کا واقعہ مذکور ہے
کہ صحابہ کرام نے عنبر کو ایک مہینہ کھایا اور اس کے گوشت کے کچھ ٹکڑے اپنے ساتھ مدینہ بھی لے گئے تھے اور اس کو بطور ہدیہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پیش کیا اسی سے لوگ استدلال کرتے ہیں کہ سمندر کی صرف مچھلی ہی نہیں بلکہ تمام مردار مباح ہیںاس پر یہ اعتراض ہے کہ سمندر کی موجوں نے اس کو ساحل پر زندہ پھینک دیا تھا جب پانی ختم ہو گیا تو وہ مر گئی اور یہ حلال اس لیے ہے کہ اس کی موت پانی سے الگ ہونے کی بنیاد پر ہوئی لیکن یہ اعتراض درست نہیں ہے
اس لئے کہ صحابہ کرام رضی اللہ تعالی عنہم نے ساحل پر اس کو مردہ پایا تھا اور انہوں نے نہیں دیکھا تھا کہ وہ ساحل پر زندہ آئیں اور پانی کے ختم ہونے کے بعد مر گئی
عنبر کے متعلق شرعی تحقیق
اور دوسری بات یہ ہے کہ اگر وہ زندہ ہوتی تو سمندر کی موجیں اسے ساحل پر پھینکتی اس لئے کہ یہ بالکل واضح ہے کہ سمندر صرف مردار کو ساحل پر پھینکتا ہے زندہ جانوروں کو نہیں پھینکتااور اگر بالفرض یہ بات مان لی جائے پھر بھی اس کے اس کو اباحت کے لئے شرط نہیں مانا جاسکتا
اور کسی چیز کی اباحت میں شک کرتے ہوئے اسے مباح قرار نہیں دیا جاسکتا
اسی وجہ سے اس شخص کو ایسے شکار کے کھانے سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا ہے جو پانی میں ڈوب کر مر گیا ہو اس لیے کہ اس کی موت کے سبب کے متعلق شک ہے کہ اس کی موت بندوق کی گولی سے ہوئی یا پانی کی وجہ سے ہےعنبر خوشبو میں بھی ایک اعلی قسم ہے مشک کے بعد اس کی خوشبو کا شمار ہوتا ہے
جس نے عنبر کو مشک سے بھی عمدہ بتایا اس کا خیال صحیح نہیں ہے اس لئے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مشک کے بارے میں فرمایا کہ مشک اعلی ترین خوشبو ہےعنبر کی بہت سی قسمیں ہیں
اسی طرح اس کے رنگ بھی مختلف ہوتے ہیں عنبر سفید، سیاہی مائل سفید ،سرخ، زرد ،سبز، نیلا، سیاہ ،اوردو رنگا ،اور ان میں سب سے عمدہ سیاہی مائل سفید ہوتا ہے
پھر اس کے بعد نیلگوںاس کے بعد زرد رنگ کا ہوتا ہےاور سب سے خراب قسم سیاہ ہوتی ہے
عنبر کے عنصر کے بارے میں لوگوں کا اختلاف ہےایک جماعت کا خیال ہے کہ ایک پودا ہے جو سمندر کی گہرائی میں اگتا ہے اسے بعض سمندری جانور نگل جاتے ہیں اور جب کھا کر مست ہو جاتے ہیں تو اسے جگالی کی شکل میں باہر نکال پھینکتے ہیں اور سمندر اس کو ساحل پر پھینک دیتا ہےاور بعض لوگوں کا یہ خیال ہے کہ یہ ہلکی بارش ہے جو آسمان سے سمندر کےجزیروں پرنازل ہوتی ہے اور سمندر کی موجیں اس کو ساحل پر پھینک دیتی ہیں
اور بعض لوگوں نے یہ کہا ہے کہ یہ ایک سمندری جانور کا گوبر ہے جو گائے کے مشابہ ہوتا ہےاور کچھ لوگوں نے اس کو سمندری جھاگ کی ایک قسم قرار دی ہےقانون کے مصنف شیخ نے لکھا ہے کہ میرے خیال میں یہ ایک سمندری چشموں میں سے ابلنے والا مادہ ہے جسے سمندر کا جھاگ کہا جاتا ہےیا یہ کسی لکڑی کے کیڑے کا پاخانہ ہے
اس کا مزاج گرم خشک ہے دل و دماغ حواس اعضائے بدن کے لئے قوت بخش ہےفالج اور لقوہ میں مفید ہےبلغمی بیماریوں کے لئے اکسیر ہے ٹھنڈ کی وجہ سے ہونے والے مودہ کے دردوں میں اورریاح غلیظہ کے لیے بہترین علاج ہےاور اس کے پینے سے سدے کھلتے ہیںاور بیرونی طور پر اس کو لگایا جائے تو نفع بخش ہوتا ہےاس کا نچوڑ سر درد اور زکام کیلئے فائدہ مند ہے
اور ٹھنڈک کی وجہ سے ہونے والے آدھا سیسی درد کیلئے شافی علاج ہے