طیب یعنی خوشبو
Khushboo Lagane Ke Fayde Or Kamalaat
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ بات ثابت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا
تمہاری دنیا کی دو چیزیں مجھے بہت پسند ہیں عورت اور خوشبو اور میری آنکھوں کی ٹھنڈک نماز میں ہےنبی صلی اللہ علیہ وسلم بہت زیادہ خوشبو کا استعمال فرماتے تھےآپ صلی اللہ علیہ وسلم کو گندی بو بہت ناگوار تھی اور یہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر بہت گراں گزرتی خوشبو روح کی غذا ہے جو انسان کے قوٰی کے لئے سواری ہےاور خوشبو کی وجہ سے انسان کے قوٰی میں دوگنے ہو جاتے ہیں جیسا کہ کھانا پینے سے اس میں اضافہ ہوتا ہے آرام و سکون احباب کی ملاقات اور ہم نشینی اور پسندیدہ امور کے واقع ہونے اور اسی طرح ناپسندیدہ شخص کے ناپید ہونے سے جسے دل کو خوشی ملتی ہےاور جس چیز کا دیکھنا ناگوار ہو جیسے بہت زیادہ بارش ہو رہی ہے تو اس سے بھی اس میں بالیدگی آتی ہےاس لیے کہ ان کی ہم نشینی اور ملاقات سے بدن میں ضعف پیدا ہوتاہے
اور پریشانی اور غم کی وجہ سے انسان دوچار ہو جاتا ہےایسے گراں بار لوگ روح کے لئے وہی مقام رکھتے ہیں جو بدن کے لیے بخار کا ہوتاہےیاگندی بوکا ہوتا ہےاسی لئے اللہ رب العزت نے حضرات صحابہ کرام رضی اللہ تعالی عنہم کو ان عادات اور اخلاق سے روکا جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ہم نشینی میں ان کی تکلیف اور اذیت کا سبب ہوںچنانچہ قرآن پاک میں اللہ رب العزت نے ارشاد فرمایا
لیکن جب تم کو دعوت دی جائے تو داخل ہوا کرو پھر جب کھا چکو تو چلے جایا کرو اور باتوں میں دل لگا کر بیٹھے نہ رہا کرو اس سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو تکلیف ہوتی ہے مگر وہ حیا کی وجہ سے تم سے نہیں کہتے اور اللہ حق بات کے اظہار سے نہیں رکتا (الاحزاب)غرض یہ کہ خوشبو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مرغوب ترین چیزوں میں سے تھی صحت انسانی کی حفاظت میں اس کو خاص مقام حاصل ہےاور اس سے بہت سے غم اور درد دور ہو جاتے ہیں اس لیے کہ قوت طبعی اس کے ساتھ ہوتی ہے