صلٰوہ( یعنی نماز )
نماز کے جسمانی اور طبی فوائد
اللہ تعالی نے فرمایاصبر اور نماز کے ساتھ مدد طلب کرو بے شک یہ بہت بھاری ہے مگر اللہ سے ڈرنے والوں پر نہیں
دوسری جگہ ارشاد فرمایااے ایمان والو: صبر اور نماز کے ساتھ اللہ تعالی سے مدد طلب کرو بے شک اللہ تعالی صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے
تیسری آیت میں اللہ تعالی نے کچھ یوں ارشاد فرمایا ہے
اپنے متعلقین کو نماز کا حکم دیجیے اور خود بھی اس پر کاربند رہئ ہم تم سے روزی کے طالب نہیں ہیں بلکہ ہم ہی تم کو روزی دیتے ہیں اور انجام خیر پرہیزگاروں کے لئے ہےسن میں مذکور ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو جب کوئی اہم معاملہ پیش آتا تو آپ نماز کے لئے بیقرار ہو جا
اور یہ بات پکی ہے کہ نماز ہی کے ذریعے تمام دردوں کی تمام مصیبتوں اور اس کے استحکام سے ہی شفا حاصل ہوتی ہےنماز میں رزق کو کھینچ لانے کی قوت ہے چہرہ کو تابانی بخشتی ہے سستی کو دور کرتی ہے نفس کے لئے فرحت بخش ہےاعضائے جسمانی میں نشاط پیدا کرتی ہے قوتوں کے لیے معاون ہے سینہ کھولتی ہے روح کو غذا دیتی ہے دل کو روشنی عطاکرتی ہےاور تحفظ نعمت کا سب سے بڑا ذریعہ ہے برکت کو کھینچ کر لاتی ہے
مصیبت کو دور کرنے کی اس میں تاثیر موجود ہے
اور سب سے بڑی بات کہ شیطان سے دور اور رحمان کے قریب کرنے والی ہےالغرض نماز بدن اور دل دونوں کی صحت کی نگرانی اور حفاظت کی عجیب و غریب تاثیر رکھتی ہےاور ان دونوں سے مواد ردیہ کو نکال پھینکتی ہےدنیا میں جتنے بھی لوگ کسی مشکل، بیماری، آفت یا بلا کے شکار ہوتے ہیں ان میں نماز پڑھنے والے کا تناسب کم سے کم تر ہوتا ہے اور اس کی عاقبت ہر طرح سے محفوظ و مامون رہتی ہےدنیاوی شرورکو روکنے میں بھی نماز عجیب تاثیر رکھتی ہے بالخصوص جبکہ نماز اپنے انداز سے ادا کی جائے اور اس کا ظاہر و باطن بالکل درست ہوتو پھر دنیا اور آخرت کے شرور کا دافع اور ان دونوں کے مصالح اور فوائد کا لانے والا اس سے زیادہ کوئی نہیں ہوسکتااس کا سبب یہ ہے کہکہ نماز خدا کے ساتھ رابطہ پیدا کرنے کا نام ہے اور خدا کے ساتھ بندے کا تعلق جتنا ہے استوار ہوگا اسے حساب سے بندے کے اوپر خیرات اور حسنات و عافیت اور صحت سے اس کو نوازا جاتا ہےاور غنیمت اور آسودگی عطا ہوتی ہے اور عیش و عشرت میں میسر ہوتی ہے اور مسرت و شادمانی کا ایک وافر حصہ ملتا ہے یہ ساری چیزیں اس کے پاس ہونگی اور اسی کی طرف ان کا رخ ہوگا
ائ