شبرم (ایک گھاس کا نام ہے )
ترمذی اور ابن ماجہ دونوں نے اپنی سنن میں اسماء بنت عمیس کی حدیث روایت کی ہے انہوں نے بیان کیا ہےرسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم کس چیز سے دست لائی ہو انہوں نے کہا کہ شبرم سے آپ نے فرمایا کہ یہ بہت گرم اور نقصان دہ ہےشبرم کا درخت چھوٹا اور بڑا دونوں قسم کا ہوتا ہے آدمی کے قد کے برابراس سے کچھ لمبا ہوتا ہےاس کی دوسرخ شاخیں ہوتی ہیں جس پر سفیدی چڑھی ہوئی معلوم ہوتی ہے اور شاخوں کے آخری حصے پر پتیوں کا جھرمٹ ہوتا ہے اس کی کلیاں چھوٹی زرد مائل سفیدی ہوتی ہیںاس کے پھول جھڑجاتے ہیں اور اس کی جگہ سلائی نما کونپلیں رہ جاتی ہیں
جس میں بن کے پھل کی طرح چھوٹے چھوٹے بیج ہوتے ہیں یہ بھی سرخ رنگ کے ہوتے ہیں ان میں رگیں ہوتی ہیں جن پر سرخ رنگ کے چھلکےہوتے ہیں ان کو بطور دوا استعمال کیا جاتا ہے اور اس سے نکلنے والادودھ بھی کام آتاہے
شوك الشُّبْرُم
شبرم چوتھے درجے میں گرم خشک ہے مسہل سودا ہے کیموسات غلیظہ کو نکالتاہے اسی طرح صفراء اور بلغم کے لیے بھی مسہل ہےدرد پیدا کرتا ہے اور قےلاتا ہے اس کا بکثرت استعمال مہلک ہے
بہتر ہے کہ اس کو استعمال سے پہلے 24 گھنٹے تازہ دودھ میں بھگو دیں اور دودھ کو دن میں دو یا تین مرتبہ بدلا جائے پھر اس کو دودھ سے نکال کر دھوپ میں خشک کیا جائے اور اس کے ساتھ گلاب اور کتیراء ملا لیا جائے
ما هو الشبرم
اور پھر اس کو شہد کے پانی یا انگور کے شیرے کے ساتھ پیا جائے اس کی خوراک مریض کی قوت برداشت کے مطابق دودانگ سے چاردانگ تک ہےحنین کے قریب شبرم کا دودھ ناقابل استعمال ہے
اس کا کھانا پینا بالکل ممنوعہے عطائ اطباء نے اس سے علاج کرکے بہت سے لوگوں کی جان لے لی ہے