سواک یعنی مسواک
صحیح بخاری اور صحیح مسلم میں مرفوع حدیث مذکور ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا
اگر میری امت پر یہ بات مشکل نہ ہوتی تو میں یقینا ان کو ہر نماز کے وقت مسواک کرنے کا حکم دیتا
اور صحیحین کی ایک دوسری روایت میں ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب رات کو بیدار ہوتے تو اپنے منہ کو مسواک سے صاف کرتے تھے
How To Use Miswak Sunnah
صحیح بخاری کی ایک مرفوع حدیث ہے جو کہ تعلیقا مروی ہےآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مسواک منہ کی صفائی اور خدا کی رضا مندی ہےصحیح مسلم میں ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب گھر میں تشریف لے جاتے تو پہلے مسواک کرتے
مسواک کے بارے میں بے شمار احادیث منقول ہیں اور بسند مرفوع ثابت ہیںکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی وفات سے پہلے عبدالرحمٰن ابن ابی بکر کی مسواک کی یہ بھی صحیح طور سے ثابت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں نے تم لوگوں کو بکثرت مسواک کرنے کی تعلیم دی ہے
مسواک بنانے کے لیے سب سے عمدہ پیلو کی لکڑی ہے کسی نامعلوم درخت کی مسواک ہرگز استعمال نہ کی جائے کیونکہ ممکن ہے کہ وہ زہریلی ہواس کے استعمال میں اعتدال برتنا چاہیے اس لیے کہ بہت زیادہ استعمال کرنے سے دانتوں کی چمک دمک اور اس کی رونق ختم ہو جاتی ہے کیونکہ وہ معدہ سے اٹھنے والے بخارات اور میل کچیل کو قبول کرنے کے لئے آمادہ ہو جاتا ہے اگر اعتدال کے ساتھ مسواک کا استعمال کیا جائے تو دانتوں میں چمک پیدا ہوتی ہے مسوڑھوں میں مضبوطی پیدا ہوتی ہے زبان کی گرہ کھل جاتی ہے منہ کی بدبو ختم ہو جاتی ہے اور دماغ پاک صاف ہو جاتا ہے اور کھانے کی چاہت پیدا ہوتی ہے
بہتر یہ ہے کہ مسواک عرب کے گلاب میں تر کرکے استعمال کی جائے سب سے عمدہ مسواک اخروٹ کی جڑ کی ہوتی ہے یہی وجہ ہے کہ اطباء کا خیال ہے اگر کوئی شخص ہر پانچویں دن اخروٹ کی جڑ کی مسواک کرے تو اس سے تنقیہ دہن حواس کی صفائی اور تندی پیدا ہو گی مسواک کرنے میں بے شمار فوائد ہیں منہ کی بدبو دور کرکے منہ کو خوشگوار کرتی ہے
مسوڑوں کو مضبوط بناتی ہیں بلغم ختم کرتی ہے
نظر تیز کرتی ہے
اور دانتوں کی زردی کو ختم کرکے صاف شفاف بناتی ہےمعدہ کو درست کرتی ہے آواز صاف کرتی ہے ہاضمہ کے لیے معاون ہےکلام کے مجاری کو سہل بناتی ہے مسواک کرنے کے بعد پڑھےجانے والےذکر و اذکار اورادائیگی نماز کے لئے انسان میں چستی پیدا ہوتی ہےنیند کو زائل کرتی ہے خدا کی رضامندی کے حصول کا ایک اہم سبب ہےفرشتے خوش ہوتے ہیں اور نیکیوں میں اس سے اضافہ ہوتا ہےہر وقت مسواک کرنا مستحب ہے مگر نماز وضو اور بیدار ہونے اور منہ کا ذائقہ بدلنے کے وقت زیادہ بہتر ہےکیونکہ اس سلسلہ کی احادیث عام ہیں اس لئے روزہ دار اور بلا روزہ سب کے لئے ہمہ وقت مسواک مستحب ہےنیزاس سے رضائے الہی بھی حاصل ہوتی ہے اور روزہ میں رضائے الہی عام حالات کے مقابلے زیادہ مطلوب ہوتی ہے اس سے منہ کی صفائی ہوتی ہے اور روزہ دار کے لیے پاکیزگی افضل عمل ہے
Makhana khane ka tarika | مکھن کا مزاج | طبِ نبوی ﷺ | کھجور اور مکھن | taqat ki ghiza in urdu
سنن ابو داؤد میں عامر بن ربیعہ سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا
میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بار بار دیکھا کہ آپ روزہ کی حالت میں مسواک کرتے تھےامام بخاری نے عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالی عنہما کا یہ قول نقل کیا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم صبح وشام مسواک کرتے تھےاس پر لوگوں کا اجماع ہے کہ روزہ دار کلی کرے بعضوں نے اسے واجب قرار دیا ہے اور کچھ لوگ اسے مستحب کہتے ہیں اور کلی کرنا مسواک سے زیادہ اہم ہے کیونکہ اس سے گندا دہنی اور ناگوار بدبو کے ساتھ قربت الہی کا حصول ممکن نہیں اور نہ ہی اس کی تعبد کی جنس سے ہے
اورحدیث میں جو یہ مذکور ہے کہ روزہ دار کے منہ کی بدبو قیامت کے دن خدا کے نزدیک پسندیدہ ہوگی یہ صرف بندہ کو روزہ پر ابھارنے کے لیے ہے
اس لیے نہیں کہ گندا دہنی کو باقی رکھا جائے بلکہ روزہ دار کو تو دوسروں کے مقابلے میں مسواک کی زیادہ ضرورت ہے
اور اس لئے بھی کہ رضائے الہی کا حصول تو روزہ دار کے منہ کی بدبو کو خوشگوار سمجھنے سے بھی بہت زیادہ اہم ہے اور اس لئے بھی کہ آپ کو مسواک کرنا روزہ دار کے منہ کی بدبو کو باقی رکھنے سے زیادہ پسند تھااس پر مزید یہ کہ مسواک کرنے سے روزہ دار کے منہ کی بو کی وہ خوشبو زائل نہیں ہو جاتی جو خدا کے نزدیک روز قیامت مشک بھی زیادہ محبوب ہوگی بلکہ روزہ دار قیامت کے دن ایسی حالت میں آئے گا کہ اس کے منہ کی وہ بو مشک کی خوشبو سے بھی زیادہ خوشگوار ہوگی اور یہی روزہ کی نشانی ہوگی اگر چہ روزہ دار نے مسواک کرکے اس کو زائل کرنے کی کوشش ہی کیوں نہ کی ہو مگر پھر بھی خوشبو برقرار رہے گی
جیسا کہ جنگ میں زخمی شخص اس حال میں آئے کہ اس کے خون کا رنگ تو وہی ہوگا جو وہاں عام لوگوں کے خون کا ہوتا ہے مگر اس کی خوشبو مشک کی خوشبو کی طرح ہوگی حالانکہ دنیا میں اس کے ازالہ کا حکم دیا گیا ہے مگر پھر بھی یہ خوشبو بہرحال برقرار رہے گی
اور دوسری بات یہ کہ بھوک کی وجہ سے ہونے والے منہ کی بدبو مسواک سے زائل نہیں ہوتی اس لیے کہ وہ معدہ کہ بالکل خالی ہونے کی وجہ سے ہوتی ہے اور مسواک کرنے کے بعد بھی یہ سب برقرار رہتا ہے البتہ اس کا اثر جاتا رہتا ہے جو دانتوں اور مسوڑھوں پر جما ہوتا ہےپیغمبر خدا صلی اللہ علیہ وسلم نے امت محمدیہ کو تعلیم دی کہ روزہ کے حالت میں کیا مستحب ہے اور کونسی چیز ناپسندیدہ ہے مسواک کو ناپسندیدہ چیز میں شمار نہیں کیا کیونکہ آپ جانتے تھے کہ امت کے لوگ میری اقتدا کریں گے چنانچہ آپ نے ان کو مسواک کرنے کی ترغیب پوری شدومد کے ساتھ دیں اور لوگ مشاہدہ کرتے تھے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم خود حالت روزہ میں متعدد بار مسواک کرتے تھے جن کا شمار مشکل ہوتااور آپ کو یہ بھی معلوم تھا کہ امت کے لوگ میری اقتداء کریں گے اس لیے آپ نے کبھی بھی ان سے یہ نہیں فرمایا کہ زوال شمس کے بعد مسواک نہ کرو اور ضرورت کے ختم ہونے کے بعد کس چیز کو بیان
کرنا ممتنع ہے
Maida Ki Bimari Aur Unka Ilaj | امراض معدہ علاج نبویﷺ اور جدید سایٔنس | سفرجل (یعنی بہی )