سونا تلاش کرنے کا طریقہ
دنیا کی زینت طلسم وجود نفوس کو فرحت پشت کے لیے مقوی اور سرزمین پر معیشت کے لیے معیشت الہی کا راز ہےاس کے مزاج میں ساری کیفیت کا امتزاج موجود ہے اس میں ایک لطیف حرارت پائی جاتی ہے جس کی وجہ سے تمام لطیف اور فرحت بخش معجونوں میں اس کو شامل کیا جاتا ہے تمام معدنی اشیاء میں بلاشبہ سب سے زیادہ معتدل اور اشرف ہےاس کی خاصیت یہ ہے کہ اگر اسے زمین میں دفن کردیا جائے تو مٹی سے اس کو کوئی نقصان نہیں پہنچتا اور نہ اسے زنگ لگتا ہے
اس کا برادہ اگر دواؤں میں آمیز کر دیا جائے تو ضعیف القلب کے لئے مفید ہےاور سوداءسے ہونے والے خفقان کے لئے نافع ہےاور وسوسہ رنج و غم خوف و خطر اور عشق جیسے امراض نفسانی سے نجات دلاتا ہے جسم کو موٹا اور مضبوط بناتاہے
اور زردی کو ختم کر کے رنگ نکھارتا ہے جذام سے نجات دیتا ہے تمام سوداوی بیماریوں اوردردوں میں بے حد مفید ہے اور بالخصوص بالخورہ اور داء الحسیہ( بال جھڑ نے کی بیماری) جیسی بیماریوں میں اس کوکھانے اور اس کا ضماد کرنے سے بے حد فائدہ ہوتا ہےآنکھوں کو جلا بخشتا ہے اور اسے تقویت پہنچاتا ہےاسی طرح آنکھ کی بہت سی بیماریوں کیلئے بے حد مفید ہے
تمام اعضاء بدن کی تقویت کے لئے اکسیر ہے
اس کو منہ میں رکھنے سے گندا دہنی دور ہوتی ہے اگر کسی ایسے مرض میں مبتلا ہو جس کو داغنے کی ضرورت پیش آئے اور اس کو سونے سے داغ دیا جائے تو اس جگہ آبلے نہیں بنتے اور مریض بہت جلد صحت یاب ہوجاتا ہے
اگر سرما کی سلائی سونے کی بنا کر اس سےسرمہ لگایا جائے تو آنکھوں کوقوت دےگا اور اس کی روشنی بڑھائے گا اگر سونے کی انگوٹھی ہو جس کا نگینہ بھی سونے کا ہوں اسے گرم کرکے اس سے کبوتر کے گلے بازوں کو داغ دیں تو پر ایک دوسرے سے چمٹ جائیں گے اور کبوتر اس جگہ سے اڑ کر کہیں نہیں جا سکتااور لوگوں کو قوی اور مضبوط بنانے میں اس کو بڑی خصوصیت حاصل ہے یہی وجہ ہے کہ جنگ اور ہتھیاروں کے سلسلے میں بڑی چھوٹ دی گئی ہے
کراچی ترمذی نے مزیدہ عصری سے حدیث روایت کی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فتح مکہ کے روز مکہ میں داخل ہوئے آپ کی تلوار کا دستہ اور قبضہ سونے اور چاندی کا تھاسونا تو تمام لوگوں کو محبوب ہوتے ہیں یہی وجہ ہے کہ جس کے قبضہ میں آ جائے پھر وہ اس کو چھوڑنا نہیں چاہتا اور پھر وہ بندہ دنیا کی دوسری تمام مرغوبات اور پسندیدہ چیزوں سے بے نیاز ہو جاتا ہےاور خود اللہ تعالی فرماتا ہے
لوگوں کو اپنی خواہش کی چیزیں خوبصورت عورتیں اور بیٹے اور چاندی سونے کے ڈھیر اور بڑے خوبصورت پلے ہوئے گھوڑےاور چوپائے اور لہلہاتی کھیتیاں بھلی معلوم ہوتی ہیں (سورہ آل عمران آیت نمبر 14 )
اور صحیح بخاری صحیح مسلم میں مذکور ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایااگر انسان کے پاس سونے کی ایک وادی ہو تو دوسری وادی کا خواہش مند نظر آئے گا اگر اس کو دوسری وادی بھی حاصل ہو جائے تو وہ تیسری کا متمنی ہوگا اور انسان کا پیٹ صرف اور صرف مٹی ہی بھر سکے گی اور خدا ہر اس شخص کی توبہ قبول کرتا ہے جو توبہ کرے
قیامت کے دن مخلوق اور اس کی عظیم کامیابی کے درمیان سب سے بڑا رخنہ یہی سونا ہی ہوگا اسی کی وجہ سے خدا کی نافرمانی کی جاتی ہےاور یہ سونا ہی قطع رحمی کا سب سے بڑا ذریعہ ہےاور اسی سونے کی وجہ سے لڑائیاں اور خونریزیاں ہوتی ہیں اور حرام چیزیں حلال کر لی جاتی ہے
ایک دوسرے کے حقوق سلب کر لیے جاتے ہیں لوگوں پر ظلم و ستم ڈھایا جاتا ہے دنیا اور اس کی چند روزہ زندگی میں سونا ہی مرغوب چیز سمجھی جاتی ہےاور آخرت اور جو کچھ آخرت میں خدا نے اپنے دوستوں کے لیے تیار کر رکھا ہے اس کی کوئی اہمیت نہیں اسی کے ذریعے کتنے حقوق تلف کیے گئے اور اس کی جگہ باطل کو زندگی ملی کتنے ظالموں کی مدد کرکے مظلوموں پر ظلم و ستم ڈھایا گیا