Rohaniyat Kya Hai | Ilm E Rohaniyat
اگر عامل بننے کی تمام شرائط کو ایک لفظ میں بیان کیا جائے تو وہ ہے تقویٰ ۔عامل کے لیے عالم اور باعمل ہونا ناگزیر ہے ۔ اور اس راستے میں موجودہ تما مراحل کی شرعی اور فقہی توجہات سے واقف ہونا لازم ہے ۔ علوی علوم سے استفادہ جائز ہے ۔ وہ تمام راستے اور وظائف جو شرک اور حرام طریقے سے کیے جائیں وہ ناجائز اور حرام ہے ۔ قرآن کےعلوم کو انسان کی جسمانی روحانی اور ذہنی بیماریوں کو دور کرنے کے لئے استعمال کیا جا سکتا ہے ۔ سورۃ فاتحہ کا دم کر کے قبیلے کے سردار کی مرض کا علاج اور اس پر ہدیہ لینے کی شہادتیں واضح موجود ہیں ۔ لیکن اگر صرف ہدیہ مقصود ہے تو یہ جائز نہیں کیوں کہ یہ تجارت میں آ جاتا ہے اور قرآن پاک کی تجارت نہیں جاتی ۔
جنات بھی ایک اللہ کی مخلوق ہے قرآن پاک میں تذکرہ کے علاوہ اس مخلوق کو کی جگہ انسانوں کے ساتھ مخاطب کیا گیا ہے ۔ جنات اللہ تعالی کی ایک ایسی مخلوق ہے کہ جو بشری آنکھ سے پوشیدہ رہتی ہے ۔ لیکن انسانوں اور جنات میں رابطہ اور تعلق ہونا مشاہدے سے باہر نہیں ۔ حضرت سلیمان علیہ السلام کے دربار میں جنات کی موجودگی اور سباء کی ملکہ بلقیس کے واقعہ میں اس مخلوق کے کردار قرآن پاک کے اندر موجود ہیں یہاں اس بات کا ذکر کرنا نہایت ضروری ہے کہ عامل کوئی غیر مرئی مخلوق نہیں ہوتے ۔ لیکن تقوی کو شمشیر تیز دھار کی طرح استعمال کرتے ہوئے مختلف وظائف اور بزرگوں کی نظر مشفقانہ سے اپنی بشری صلاحیتوں کو پروان چڑھاتے ہیں ۔ اور اپنی اس صلاحیت کو بغیر کسی حرس و لالچ کے اللہ تعالی کی مخلوق کی خدمت کے لیے صرف کر دیتے ہیں ۔ گویا یہ بات بھی کہی جا سکتی ہے کہ عامل میں قربانی کا جذبہ بھی دوسرے انسانوں سے زیادہ ہونا چاہیے
۔ دوران وظائف عا مل کوکچھ دیگر شرائط کا بھی التزام کرنا پڑتا ہے ۔ جو کسی بھی میدان و علم و عمل میں نہایت ضروری ہوتا ہے ۔ اگر ان شرائط و کو مدنظر نہیں رکھیں گے تو نقصان بھی ہو سکتا ہے وہ شرائط انشاء اللہ تعالی اگلے چیپٹر میں ہوں گی وہ مسئلہ نمبر پانچ کے اندر انشاء اللہ ذکر کی جائیں گی اور میرے بھائیو ان شرائط کو دھیان سے پڑھیں غور سے پڑھیں توجہ کے ساتھ پڑھیں پھر جا کے ان اعمال کو کریں تو پھر انشاءاللہ کوئی نقصان نہیں ہوگا