Biwi ko kharcha dena in islam hadees | Biwi ko rulana hadees | بیوی کو جیب خرچ دینا چاہیے

بیوی کو جیب خرچ الگ دیا جائے ۔

Biwi ko kharcha dena in islam hadees

میرے بھائیو آج کا ہمارا موضوع ہے کہ بیوی کو خرچہ الگ دیا جاۓ ۔ یہاں دو تین باتیں اس سلسلے میں عرض کرنی ہیں ۔ جن پر حکیم الامت حضرت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ نے ۔ اپنے مواعظ میں زور دیا ہے عام طور پر ان باتوں میں غفلت کی جاتی ہے ۔ پہلی بات جو حضرت نے بیان فرمائی ہے ۔ وہ یہ ہے ۔ نفقہ صرف اس کا نام نہیں کہ بیوی کو کھانے پینے کی چیزیں اور کپڑے لے دیے جوتی لے دیں ۔ بلکہ الگ سے خرچہ دیا جائے تاکہ وہ اپنی ضرورت کے مطابق کچھ اس میں سے خرچ کر سکیں ۔ بعض لوگ کپڑے کھانے پینے کا انتظام تو کر دیتے ہیں لیکن جیب خرچ نہیں دیتے تو یہ غلط ہے دینی چاہیے آخر اس کی بھی کچھ خواہشیں ہوتی ہیں تو ان کے مطابق وہ اس میں سے خرچ کرسکے ۔ حضرت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ جیب خرچ بھی دینا ضروری ہے کیونکہ بعض باتیں ایسی ہوتی ہیں کہ وہ پیسے مانگنے میں شرما تی ہے پیسے نہیں مانگتی تو حضرت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ جیب خرچ ضرور دینا چاہیے تاکہ اسے کسی اور سے نہ مانگنا پڑے ۔یہ بھی نفقہ کا ایک حصہ ہے ۔ حضرت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں جو بیوی کو جیب خرچ نہیں دیتے وہ لوگ اچھے نہیں ہیں ۔


دوسری بات یہ ہے کہ کھانے پینے میں اچھا سلوک کرو ۔ یہ نہ ہو کہ صرف اتنا کھانا پینا دیا جائےاس سے موت نہ ہو اور یہ بھی نہ ہو کہ اتنا زیادہ دے دیا جائے کہ فضول خرچی میں آجائے بلکہ اعتدال ہونا چاہیے نہ زیادہ کم نہ زیادہ درمیانہ میانہ روی سے خرچہ دینا چاہیے ۔ کم خرچ کرنا بھی کنجوسی ہے اور زیادہ خرچ کرنا فضول خرچی ہے ۔ اور جو شخص کنجوسی کرتا ہے تو ایک فرشتہ اس کے لیے دعا کرتا ہے کہ یا اللہ اس کے مال کو برباد کر دے ۔ اور کنجوسی کیا ہے کہ جس چیز کی انسان کو ضرورت ہے اور وہ اس کی قدرت رکھتا ہو اور وہ اس ضرورت کو پورا نہ کرے یہ کنجوسی کہلاتی ہے ۔اور کنجوسی کرنے والے کے لیے فرشتے دعا کرتا ہے کہ اللہ اس کے مال کو ضائع کردے برباد کر دے ۔ اور فضول خرچی کیا ہے کہ ایک انسان پیسہ خرچ کر رہا ہے اسے معلوم ہے کہ میں اتنا پیسہ خرچ کروں گا تو میری ضرورت پوری ہو جائے گی پھر اس سے اضافی خرچ کرنا فضول خرچی ہے ۔ اور فضول خرچی کرنے والا بھی گناہ گار ہے ۔ اللہ پاک ہم سب کو شریعت کے مطابق اپنی زندگی گزارنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین ۔

Leave a Comment