3 Three Divorce in Islam in Urdu/hindi | Talaq in Quran
تین بار ایک طلاق مانا جاتا ہے
آج کا ہمارا موضوع ہے اسلام میں تین طلاق کیوں اور کیسے
طلاق دینے کا احسن طریقہ ذکر کیا کہ شوہر بیوی کو طلاق دے پاکی میں ایسی پاکی میں اس باقی میں بیوی سے ہمبستری نہ کرے یہاں تک کہ عدت گزر جائے اور اگر اس عدت کے اندر رجوع کرلے یہ حسن اور بہترین طریقہ ہے طلاق دینے کا اور اگر ایک طلاق دینے کے بعد حالات درست نہ ہوئے ہو قابو میں نہ آئے ہو اور دوسری پاکی میں دوسری طلاق دے دے اور غور و فکر کریں سوچ بچار کریں تاکہ حالات قابو میں آ سکیں معاملہ درست ہو جائے اگر پھر بھی دوسری طلاق کے بعد بھی حالات درست نہ ہو تیسری طلاق دے دے جب کہ دونوں میاں بیوی اپنی بھلائی دنیا آخرت کی اسی میں سمجھتے ہو جدائی میں اور علیحدگی میں اس صورت میں ایک دوسرے کے لئے میاں بیوی حرام ہو جائیں گے ان کا اختلاط جائز نہ ہوگا اگر تیسری طلاق کے بعد بھی طلاق سے رجوع کرنے کا حق دیا جائے تو عورت پر ظلم ہوگا جیسا کہ ابتدائے اسلام می اور اسلام سے پہلے لوگ ہزاروں طلاق دے دیتے پھر عدت کے اندر رجوع کرلیتے تھے
اسی طرح کے معاملہ دور نبوی میں پیش آیا شوہر نے بیوی کو کہا اس سے ناراض ہو کر نہ ہی میں تجھے چھوڑوں گا اور نہ ہی میں تجھے رکھوں گا اس پر بیوی نے شوہر سے پوچھا وہ کس طرح تو اس نے جوابا کہا کہتجھے طلاق دے دوں گا پھر میں عدت کے اندر رجوع کرتا رہوں گا پھر طلاق دوں گا پھر عدت کے اندر جو کرتا رہوں گا تو ایسے میں کرتا رہوں گا تو عورت جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت اقدس میں حاضر ہوئی اور عرض کی شوہر کی شکایت بیان کی دوسرے پارے کی آیت اتری الطلاق مرتان کے جس طلاق میں رجوع کا حق حاصل ہوگا وہ صرف دو مرتبہ تک دی جاسکتی ہے اس کے بعد نہیں دوسری طلاق کے بعد شوہرشوہر کو تو اچھے طریقے سےرکھنے کا حکم دیا گیا اور اگر چھوڑنا ہے تو اچھے طریقے سے چھوڑنے کا حکم دیا گیا پھر بھی
اگر تیسری طلاق دے دے تو طلاق مغلظہ ہو جائے گی اس کے بعد بیوی اس کے لئے حلال نہ ہوگی جب تک کہ دوسرے شوہر سے نکاح نہ کر لے اور وہ بقضاء الہی مر جائے یا وہ طلاق دے دے پھر یہ اپنی عدت پوری کر لے اور اگر یہ عورت اپنے پہلے شوہر سے شادی کرنا چاہے تو کر سکتی ہے ورنہ نہیں اس کے علاوہ بغیر حلالہ شرعیہ کے شوہر اول کے لئے نکاح کرنا اس عورت کے ساتھ شریعت نے منع کردیا حرام کردیا شریعت مطہرہ کے اس اس نظام طلاق کو گہرائی اور فکر سے دیکھا جائے تو معلوم ہوگا
شریعت اسلامی نے زوجین کو کتنا ٹائم دیا ہے کہ وہ آپس میں غور و فکر کریں اپنے بڑوں سے مشورہ کریں شاید کہ اس کے لئے کوئی بہتر صورت نکل
سکے یکدم ختم کرنے نہیں کہا نکاح کو بلکہ تین مہینے کافی مدت دی ہے سوچ بچار کرنے کے لئے تاکہ وہ جو پریشانی ہیں وہ سارا ختم ہو سکے
صلی اللہ علی النبی الامی وآلہٖ وسلم تسلیما