الحمدللہ رب العالمین والصلوۃ والسلام علی سید الانبیاء والمرسلین واٰلہٖ واصحا بہ اجمعین الی یوم الدین اما بعد اعوذ باللہ من الشیطان الرجیم بسم اللہ الرحمن الرحیم السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
آج کا ہمارا موضوع ہے طلاق طلاق رجعی چند متفرق مسائل
Talaq e Raji In Urdu
نمبر ایک شوہر نے بیوی کو ایک دی تو طلاق واقع ہو جائے گی اگرچہ عورت کو علم نہ ہو اگر شوہر عدت کے اندر رجوع کر لےگا تو نکاح نہین ٹوٹے گا ورنہ نکاح ٹوٹ جائے گا دوبارہ نکاح کرنا پڑے گا اور گواہوں کی ضرورت ہو گی رجوع کی صورتمیں نکاح نہ ٹوٹتا تو گواہوں کی ضرورت بھی نہیں ہوگی
مسئلہ نمبر 2 آدمی کے طلاق لکھ دینے سے طلاق فورا طلاق واقع ہو جاتی ہے عورت کو معلوم ہو یا نہ ہو اگر کوئی یہ کہہ دے کہ ایک مہینے کے لئے چلی جا میں تیری شکل نہیں دیکھنا چاہتا تو طلاق ایک مہینے کے لئے میں نے تجھے طلاق دی تو طلاق رجعی پڑ جاتی ہے عدت کے اندر رجوع کرلے گا تو ٹھیک ہے ورنہ طلاق بینا پڑ جائے گی مسئلہ نمبر 3 حاملہ عورت سے رجوع کرنے کی کیا صورت ہوگی
اس کا جواب یہ ہے شوہر زبان سے کہہ دے کہ میں نے تم سے رجوع کیا دوسری صورت یہ ہے کہ میاں بیوی کے تعلقات قائم ہوجائیں اور تیسری صورت یہ ہے کہ بوس و کنار کر لے یا ہاتھ لگا دیں رجوع ثابت ہو جائے گاعدت کی تین قسمیں ہیں
نمبر ایک حاملہ عورت اس کی عدت وضع حمل ہے بچے کی ولادت ہو جائے گی تو نکاح کر سکتی ہے جب بچہ ہو یا بچی ہو اس کی عدت ختم ہو جائے گی اگر پہلے شوہر نے تین طلاق نہیں دی پہلے سے بھی کر سکتی ہے نکاح اور اگر اس نے تین طلاق دی ہیں کسی اور سے نکاح کر سکتی ہے
ایام والی عورت عدت کی دوسری قسم اس کی عدت تین ماہ واری تین حیض ہیں
نمبر تین ایسی عورت جس کو نہ خون آتا ہو اور نہ ہی حمل سے ہو اس کی عدت تین مہینے ہیں
کیامیاں بیوی اجنبی ہو جاتے ہیں جاتے ہیں نکاح ٹوٹنے کے بعدجب کہ شوہر نے جب کہ شوہر نے طلاق رجعی دی ہو اور اس کی قدر ختم ہوگئی ہو اس صورت میں عورت اجنبی ہو جائے گی تو اس شوہر سے پردہ کرے گی یا نہیں شوہر سے پردہ لازم ہوگا اس صورت میں کیوں کہ اس کے لیے عورت اجنبی ہےکس کی طلاق نافذ ہوگی اور کس کی نہیں مسئلہ نابالغ اور پاگل کی طلاق نافذ نہیں ہوگی
مسئلہ نمبر 2 سوئے ہوئے آدمی کی طلاق واقع نہیں ہوگی مثلا یوں کہے میں نے تجھے طلاق دی میں نے اپنی بیوی کو طلاق دی تو طلاق واقع نہیں ہوگی
مسئلہ نمبر 3 کسی کے مارنے سے یہ دھمکا نے سے یا ڈرانے سے بیوی کو طلاق دے دی تو طلاق ہو جائے گی
مسئلہ نمبر 4 طلاق دینے کا اختیار صرف مرد کو ہے چاہے بیوی چاہے یا نہ چاہے شوہر طلاق دے تو طلاق ہو جائے گی
مسئلہ نمبر 5 طلاق دینے کا اختیار صرف مرد کو ہے یا مرد اپنا کسی کو وکیل بنا دے کہ تو طلاق دے دے میری بیوی کو یا خود اپنی بیوی کو کہہ دے کہ تو اپنے آپ کو طلاق دے دے تو ان صورتوں میں طلاق واقع ہو جائے گی
مسئلہ نمبر 6 اگر کسی نے شراب پی کر یا نشہ پیکر اپنی بیوی کو طلاق دے دی تو طلاق واقع ہو جائے گی
مسئلہ نمبر 7 اگر کسی نے غصے کی حالت میں بیوی کو طلاق دی تو طلاق واقع ہو جائے گی اور اگر مذاق
کی حالت میں طلاق دی تو بھی طلاق واقع ہو جائے گی اس لیے کہ حدیث پاک میں آتا ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تین چیزیں ایسی ہیں ان کی حقیقت تو حقیقت ہی ہے ان کی مذاق بھی حقیقت ہے طلاق اور نکاح اور آزاد کرنا زمانہ جاہلیت میں لوگ ہزار ہزار سو سو مرتبہ کی طلاق دیتے تھے لیکن اسلام نے طلاق کی حد مقرر کر دی کہ مرد کو تین طلاق دینے کا حق حاصل ہے اس سے اوپر جو ہوگی وہ فضول ہوگی گناہ ہوگا
نوٹ ایک طلاق کے بعد شوہر کو باقی دو طلاقوں کا حق حاصل ہوگا اگر دو دیے ہیں تو ایک کا حق حاصل ہوگا اگر عدت کے اندر رجوع کرتا ہے تو نکاح نہین ٹوٹے گا اگر رجوع نہیں
الحمدللہ رب العالمین والصلوۃ والسلام علی سید الانبیاء والمرسلین واٰلہٖ واصحا بہ اجمعین الی یوم الدین اما بعد اعوذ باللہ من الشیطان الرجیم بسم اللہ الرحمن الرحیم السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
آج کا ہمارا موضوع ہے طلاق کی اقسام حالات واقعات کے لحاظ سے فقہائے کرام نے طلاق کی پانچ قسمیں ذکر فرمائی ہیں
نمبر ایک اگر انسان کو خدشہ ہو عورت پر ظلم زیادتی کرنے کا نان نفقہ کی صورت میں یا مارکٹائی کے صورت میں اس صورت میں عورت کو طلاق دینا واجب ہے نمبر دو انتہائی مجبوری اور ضرورت کے بغیر طلاق دینا یہ مکروہ ہے نمبر تین عورت اگر بد مزاج ہوں اور نافرمان ہو شوہر کی بات نہ مانتی ہو تو اس صورت میں اس کو طلاق دینا مباح ہے یعنی جائز ہے نمبر چار عورت اگر پاک دامن نہ ہو اس صورت میں بیوی کو طلاق دینا پمستحب ہے یعنی چھوڑدے تو اچھا ہے نمبر 5 اگر خطرہ ہو اندیشہ ہو کہ طلاق دینے کی صورت میں عورت گناہ میں مبتلا ہو جائے گی زنا میں مبتلا ہوجائے گی تو اس صورت میں عورت کو طلاق دینا حرام ہے ناجائز ہے
دوسری تقسیم طلاق کی باعتبار حکم کے طلاق کی تین قسمیں ہیں طلاق رجعی اور طلاق با عنہ اور طلاق مغلظہ
طلاق رجعی کی تعریف اسلام میں اور اس کی صورت اور اس کا حکم
طلاق رجعی اس کو کہتے ہیں جس میں شوہر کو عدت کے اندر اندر رجوع کرنے کا حق حاصل ہو بندہ زبان سے کہہ سکتا ہے کہ میں نے تم سے رجوع کیا اور میاں بیوی کے تعلقات قائم کر کے بھی رجوع کر سکتا ہے اس صورت میں طلاق رجعی کی صورت میں نکاح نہیں ٹوٹتا جب کہ عدت کے اندر شوہر رجوع کرے اور شہوت کے ساتھ ہاتھ لگانے کی صورت میں بھی روجوثابت ہو جائے گااگر عدت ختم ہوگی اور رجوع نہیں کیا نکاح ٹوٹ جائے گا اور طلاق بانہ پڑ جائے گی اس صورت میں صلی اللہ علی النبی الامی
اور تجدید نکاح ہوگا نئے گواہوں اور حق مہر کے ساتھ پھر اگر تیسری طلاق دے دے دی تو بیوی اس پر ہمیشہ کے لئے حرام ہو جائے گی طلاق مغلظہ پڑجائے گی
تو نکاح ٹوٹ جائے گا