نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا اپنے اہل خانہ کے ساتھ برتاؤ ۔
wife rights in islam
انسان گھریلو زندگی میں اپنی زبان پر قابو پا لے تو اللہ تعالی گھروں میں سکون اور عافیت عطا فرما دے گا ۔
ایک مختصر حدیث ہے کہ بندہ کبھی بیٹھ کر اپنے اور اپنی گھریلو زندگی کے بارے میں ذرا سوچے تو سہی ۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا ارشاد فرمایا ۔
خیرکم خیرکم لاھلہ وانا خیرکم لاہلہ ۔
ترجمہ ۔
تم میں سے بہترین شخص وہ ہے جو اپنے گھر والوں کے لیے بہتر ہے اور میں تم میں سب سے زیادہ اپنے گھر والوں میں بہتر ہوں ۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی کل گیارہ بیویاں تھیں ۔
Wife rights in Islam In Urdu
9 بیویاں بیک وقت آپ کے نکاح میں رہیں۔ مختلف خاندانوں اور مختلف قبیلوں کی تھی ۔ اعلیٰ خاندانوں کی عورتیں تھی مختلف عمروں کی بیویاں تھی ۔ ان نو بیویوں کے ساتھ ایک معاشرتی زندگی کا ایک اعلی ترین پیمانہ رکھ کر ۔ اور پھر اتنی واضح اور صاف گھریلو زندگی کہ حضرت آدم علیہ السلام سے لیکر ہمارے نبی حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم تک کسی بھی نبی کی گھریلو زندگی ایسے کھل کر سامنے نہیں آئی جیسے ہمارے نبی حضرت محمد صلی وسلم کی زندگی کھل کر سامنے آئی ہے ۔
مستشرکین یورپی ممالک جو اسلام کے بارے میں ریسرچ کرتے ہیں ۔ انہوں نے آپ علیہ الصلوۃ والسلام کی گھریلو زندگی پر بڑی ریسرچ کی ہے ۔ کس طرح نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے عدل کے ساتھ کس طرح انصاف کے ساتھ کس طرح محبت کے ساتھ ۔ نو ازواج مطہرات جن کے مجاز میں فرق ہے ۔جن کی سوچوں میں فرق ہے ۔جن کے گھروں میں فرق ہے ۔ خاندانی منظر کا بڑا فرق ہے ۔ لیکن اس کے باوجود آپ علیہ الصلاۃ والسلام نے ایک بہترین گھریلو زندگی سامنے رکھی ہے ۔ جو ہمارے لیے بہترین نمونہ ہے ۔
بیوی کی دل لجوئی اور اس کہ جذبات کے رعایت ۔
Hadees about wife rights
آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اپنی بیویوں کے ساتھ یہ اخلاق تھے ۔ کہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا سب بیویوں میں چھوٹی تھی تو آپ علیہ الصلاۃ والسلام اس کی عمر کے مطابق اس کی رعایت رکھتے تھے۔ ان کی عمر کے مطابق ان کی دلجوئی کرتے تھے ایک مرتبہ آپ علیہ الصلاۃ و سلام حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا کے ساتھ دوڑ ے بھی ھے ۔ کیونکہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا بچی تھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی عمر زیادہ تھی آپ صلی اللہ کا وجود بھارا تھا ۔اس دوڑ میں حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے آگے نکل گئی تھی ۔ کچھ عرصے بعد آپ علیہ الصلوۃ والسلام نے پھر حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہ کے ساتھ دوڑ لگائی تو اس دوڑ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم آگے نکل گئے تھے کیونکہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا کا وجود تھوڑا بھارا ہو چکا تھا ۔ عورتیں بہت جلد بھاری ہوجاتی ہیں کیونکہ ان کی نشونما جلد ہوتی ہے ۔ اس وقت یہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے آگے نہ نکل سکی ۔ جب حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا آگے نہ نکل سکیں تو آپ علیہ الصلاۃ والسلام نے فرمایا۔
تلک بتلک۔
یہ پہلی بار کا بدلہ ہے کہ پہلے تم آگے نکل گئی تھی مجھ سے اب میں تم سے آگے نکل گیا ۔ سبحان اللہ کیا ٹھکانہ ہے آپ علیہ الصلوۃ والسلام کے اخلاق کا کیا ہی کمال کے اخلاق ہے ۔ اور بعض دفعہ آپ علیہ الصلاۃ والسلام نے حبشی بچوں کا کھیل بھی انہیں دکھایا ہے جو مسجد کےصحن میں تیروں سے کھیلتے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو کو گڑیوں سے کھیلنے کی بھی اجازت دی تھی ۔ اور کبھی ایسا بھی ہوتا ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو گھر تشریف لاتے دیکھکر گڑیوں کے کھیل سے متفرق ہوجاتیں۔ تو آپ علیہ الصلوۃ والسلام ان کو جمع کر کے لاتے اور کہتے کہ میں کچھ نہیں کہتا آپ عائشہ کے ساتھ کھیلیں ۔ تو یہ تھی میرے نبی کی زندگی کے وہ کس طریقے سے اپنی زندگی گزارا کرتے تھے بچوں کے ساتھ بچے بن جایا کرتے تھے ۔