Humbistari Aur Mubashrat ke Adaab Aur Tarike
جماع کے آداب ۔
صحبت کرنا اور ہمبستری کرنا انسان کی وہ طبی ضرورت ہے جس کے بغیر انسان کا زندگی گزارنا بہت مشکل بلکہ تقریبا ناممکن سا ہے ۔اللہ تعالی نے یہ خواہش انسان میں ہی نہیں بلکہ جانوروں کے اندر بھی رکھی ہے
لیکن شریعت نے انسان کی اس فطری خواہش کے آداب رکھے ہیں ۔ یہ خواہش تو حیوانات کی بھی ہے لیکن اگر انسان آداب کے ساتھ اپنی زندگی گزارے گا آداب کے ساتھ ہمبستری کرے گا تو اس میں فرق ہوگا بلکہ جانوروں کے اندر تو کوئی آداب ہی نہیں ہے اگر انسان آداب کا خیال نہ رکھے تو اسان اور جانور میں کیا فرق ر ہے جاۓ گا ۔ اس لیے ہمبستری کے آداب کی رعایت رکھی جائے ۔پھر شریعت مطہرہ نے انسانی حقوق کے ساتھ ساتھ اسے شریی حق بھی کہا ہے تاکہ اس فعل کو کرنے میں انسان کو ثواب ملے ۔اور اس پر بہت سی فضیلتیں بھی بیان کی گئی ہے ۔
Husband and wife relationship in bed in Islam
چنانچہ آپ علیہ الصلاۃ والسلام نے فرمایا کہ اپنی بیوی کے ساتھ ہمبستری کرنا بھی صدقہ ہے اور اس پر ثواب ملتا ہے ۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کیا یا رسول اللہ ایک انسان اپنی بیوی کے ساتھ نفسانی خواہش پوری کرتا ہے کیا اس پر بھی ثواب ملے گا ۔آپ علیہ الصلوۃ والسلام نے فرمایا کہ اگر یہ اپنی خواہش کسی غلط جگہ پر پوری کرتا تو کیا گناہ ہوتا یا نہیں ہوتا ۔ تو صحابہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ یا رسول اللہ گناہ ہوتا ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب اللہ رب العزت نے حلال طریقے سے یہ چیز دی ہے تو اس کا ثواب ہوگا۔
جمع کا ایک ادب یہ ہے کہ پہلے عورت سے پیار و محبت کی باتیں کی جائے جو اور اس کے خواہش اوبھاری جائے اور وہ عورتوں میں بہت مختلف طریقے ہیں جن سے ان کی خواہش ابھاری جائیں ان کے پیار محبت کی باتیں کرنا یا وغیرہ وغیرہ ۔ جماع ایسے وقت میں کیا جائے جب طبیعت بالکل ٹھیک ہو نہ بھوکا ہو اور نہ ہیں پیٹ بھرا ہوا ہوں اور نہ پیشاب پاخانہ کی حاجت ہو اور ذہن صاف ہو پریشانیوں کا ہجوم نہ ہو ۔ جماع میں کچھ حد تک ستر پر پردہ ہونا چاہیے اور جماع کرتے وقت قبلہ کی طرف رخ نہیں کرنا چاہیے یہ قبلہ کی بے ادبی ہے جماع کے موقع پر بلکہ ملنے سے پہلے مسواک یا کوئی منجن وغیرہ استعمال اچھی طرح کر لینا چاۂے ۔
جماع سے فارغ ہوکر دونوں کو اپنی اپنی شرمگاہ کسی کپڑے سے صاف کر لینی چاہیے بلکہ حدیث میں تو آتا ہے کہ استنجا کر لیں اور دوبارہ اسی حالت میں یعنی بغیر صاف کئے بغیر دھوئے جماع کرنا گناہ ہے اور نقصان ہے ۔ اور یہ بات ذہن نشین کرلیں کہ عورت کے حیض اور نفاس کے اندر جما ع کرنا حرام ہے
اور حیض کی کم سے کم مدت تین دن اور تین راتیں ہیں اور زیادہ سے زیادہ دس دن ہے دس راتیں ہیں۔
اور نفاس کی کم سے کم مدت مقرر نہیں ہے کبھی بھی خون بند ہو سکتا ہے اور زیادہ سے زیادہ چالیس دن چالیس راتیں ہیں ۔